صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
172. بَابُ فِدَاءِ الْمُشْرِكِينَ:
باب: مشرکین سے فدیہ لینا۔
حدیث نمبر: 3048
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رِجَالًا مِنْ الْأَنْصَارِ اسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ ائْذَنْ فَلْنَتْرُكْ لِابْنِ أُخْتِنَا عَبَّاسٍ فِدَاءَهُ، فَقَالَ:" لَا تَدَعُونَ مِنْهَا دِرْهَمًا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس بن عبدالمطلب کا فدیہ معاف کر دیں ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے فدیہ میں سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3048  
3048. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے۔ کہ انصار کے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ حکم دیں تو ہم اپنے بھانجے حضرت عباس ؓ کے لیے ان کا فدیہ معاف کردیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، تم ان کے فدیے سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3048]
حدیث حاشیہ:

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مشرک قیدی سے فدیہ لے کر اسے رہا کرنا جائز نہیں۔
امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ مسلمانوں کو اگر مال کی ضرورت ہو تو مشرکین سے فدیہ لے کر انھیں چھوڑا جا سکتا ہے چنانچہ حضرت عباس ؓ جب غزوہ بدر میں قیدی بنے تو انصار نے ان کا فدیہ معاف کرنے کی پیشکش کی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ٹھکرادیا۔

رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کا حق وصول کرنے میں اپنے حقیقی چچا سے بھی کوئی رعایت نہ کی۔
اس طرح آپ نے دینی معاملات میں رشتے داری کی بنیاد پر سفارش کرنے کا دروازہ بھی ہمیشہ کے لیے بند کردیا۔
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی میں یہ بھی مصلحت تھی کہ اپنے حقیقی چچا سے رعایت کرنا دوسروں کے لیے بد ظنی کا ذریعہ بن سکتا ہےاس لیے آپ نے صاف صاف انکار کردیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3048