سنن ترمذي
کتاب العلل -- کتاب: کتاب العلل
17. ( باب )
(زیادت ثقہ کے مقبول ہونے کی شروط)
وَإِنَّمَا يَصِحُّ إِذَا كَانَتْ الزِّيَادَةُ مِمَّنْ يُعْتَمَدُ عَلَى حِفْظِهِ مِثْلُ مَا رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:"فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَكَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى مِنْ الْمُسْلِمِينَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ".
‏‏‏‏ الفاظ کی زیادتی اس وقت صحیح ہو گی جب یہ حفظ کے اعتبار سے قابل اعتماد راوی کی روایت سے ہو جیسے مالک بن انس کی بسند «نافع عن ابن عمر» روایت کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں زکاۃ فطر ہر مسلمان آزاد اور غلام مرد اور عورت سب پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو فرض ہے۔

تخریج الحدیث: «0»