سنن ترمذي
کتاب العلل -- کتاب: کتاب العلل
17. ( باب )
(زیادت ثقہ کے مقبول ہونے کی شروط)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو مُزَاحِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا؛ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُقْضَى قَضَاؤُهَا؛ فَلَهُ قِيرَاطَانِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ:"أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ".
‏‏‏‏ ترمذی کہتے: ہیں ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، محمد بن بشار سے معاذ بن ہشام نے، معاذ نے اپنے والد ہشام سے، اور ہشام نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، یحییٰ سے ابومزاحم نے، ابومزاحم کہتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو جنازے کے پیچھے چلا اور اس کی نماز جنازہ پڑھی تو اسے ایک قیراط ثواب ملے گا، اور جو جنازہ کے پیچھے آخر تک چلا حتیٰ کہ وہ دفنا دیا گیا تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! دو قیراط کیا ہے: فرمایا: دونوں میں کا چھوٹا احد پہاڑ کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «0»