صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
182. بَابُ إِنَّ اللَّهَ يُؤَيِّدُ الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ:
باب: اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی مدد ایک فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے۔
حدیث نمبر: 3062
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ح، وحَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الَّذِي قُلْتَ لَهُ: إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّارِ، قَالَ:" فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ إِنَّهُ لَمْ يَمُتْ وَلَكِنَّ بِهِ جِرَاحًا شَدِيدًا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى بِالنَّاسِ إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے (دوسری سند) مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ انہیں معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں ابن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے متعلق جو اپنے کو مسلمان کہتا تھا ‘ فرمایا کہ یہ شخص دوزخ والوں میں سے ہے۔ جب جنگ شروع ہوئی تو وہ شخص (مسلمانوں کی طرف) بڑی بہادری کے ساتھ لڑا اور وہ زخمی بھی ہو گیا۔ صحابہ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ! جس کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ وہ دوزخ میں جائے گا۔ آج تو وہ بڑی بے جگری کے ساتھ لڑا ہے اور (زخمی ہو کر) مر بھی گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی وہی جواب دیا کہ جہنم میں گیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ کہ ممکن تھا کہ بعض لوگوں کے دل میں کچھ شبہ پیدا ہو جاتا۔ لیکن ابھی لوگ اسی غور و فکر میں تھے کہ کسی نے بتایا کہ ابھی وہ مرا نہیں ہے۔ البتہ زخم کاری ہے۔ پھر جب رات آئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لا کر خودکشی کر لی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اکبر! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ‘ اور انہوں نے لوگوں میں اعلان کر دیا کہ مسلمان کے سوا جنت میں کوئی اور داخل نہیں ہو گا اور اللہ تعالیٰ کبھی اپنے دین کی امداد کسی فاجر شخص سے بھی کرا لیتا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3062  
3062. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا ہم ایک جنگ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک تھے۔ آپ نے ایک شخص، جو اسلام کا دعویدار تھا، کے متعلق فرمایا: یہ شخص جہنمی ہے۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو اس نے بہت بے جگری سے جنگ کی۔ اس دوران میں وہ زخمی ہو گیا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! جس کے متعلق آپ نے جہنمی ہونے کا فرمایا تھا اس نے تو آج بہت سخت جنگ لڑی ہے اور وہ مربھی چکا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ دوزخ میں گیا۔ قریب تھا کہ کچھ لوگ شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جاتے۔ لوگ اسی حالت میں تھے کہ اچانک آواز آئی۔ وہ مرا نہیں بلکہ وہ سخت زخمی ہو گیا ہے۔ جب رات ہوئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لاکر خود کو ہلاک کر لیا۔ جب نبی ﷺ کو اس صورت حال سے آگاہی ہوئی تو آپ نے فرمایا: اللہ أکبر! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3062]
حدیث حاشیہ:
کہتے ہیں اس شخص کا نام فرمان تھا جو بظاہر مسلمان ہو گیا تھا‘ اس کی مجاہدانہ کیفیت دیکھ کر شیطان نے بظاہر تو لوگوں کو یوں بہکایا کہ ایسا شخص جو اللہ کی راہ میں اس طرح لڑ کر مارا جائے کیونکر دوزخی ہو سکتا ہے۔
یہ حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں ہے کہ ہم مشرک سے مدد نہ لیں گے۔
کیونکہ وہ ایک موقع کے ساتھ خاص ہے اور جنگ حنین میں صفوان بن امیہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے۔
حالانکہ وہ مشرک تھے‘ دوسرے یہ کہ یہ شخص بظاہر تو مسلمان تھا۔
مگر آپ کو وحی سے معلوم ہو گیا کہ یہ منافق ہے اور اس کا خاتمہ برا ہو گا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3062   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3062  
3062. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا ہم ایک جنگ میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ شریک تھے۔ آپ نے ایک شخص، جو اسلام کا دعویدار تھا، کے متعلق فرمایا: یہ شخص جہنمی ہے۔ جب لڑائی شروع ہوئی تو اس نے بہت بے جگری سے جنگ کی۔ اس دوران میں وہ زخمی ہو گیا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! جس کے متعلق آپ نے جہنمی ہونے کا فرمایا تھا اس نے تو آج بہت سخت جنگ لڑی ہے اور وہ مربھی چکا ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: وہ دوزخ میں گیا۔ قریب تھا کہ کچھ لوگ شکوک و شبہات میں مبتلا ہو جاتے۔ لوگ اسی حالت میں تھے کہ اچانک آواز آئی۔ وہ مرا نہیں بلکہ وہ سخت زخمی ہو گیا ہے۔ جب رات ہوئی تو اس نے زخموں کی تاب نہ لاکر خود کو ہلاک کر لیا۔ جب نبی ﷺ کو اس صورت حال سے آگاہی ہوئی تو آپ نے فرمایا: اللہ أکبر! میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3062]
حدیث حاشیہ:

وہ شخص جس کے جہادی کار ناموں کا مسلمانوں میں خوب چرچا ہوا اس کی مجاہدانہ کیفیت کو دیکھ کر شیطان نے کچھ لوگوں کو یوں بہکایا کہ ایسا شخص جو اللہ کی راہ میں بے جگری سے لڑتا ہوا مارا جائے کیونکر دوزخی ہو سکتا ہے؟ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اس کی وضاحت فرمائی۔

یہ حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں کہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ہم مشرک سے جنگ میں مدد نہیں لیتے (صحیح مسلم، الجھاد والسیر، حدیث: 4700(1817)
کیونکہ وہ ایک موقع کے ساتھ خاص ہے یا فاجر سے مراد غیر مشرک ہے۔
پہلا جواب زیادہ وزنی ہے کیونکہ جنگ حنین میں صفوان بن امیہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا اور وہ اس وقت مشرک تھا نیز وہ شخص بظاہر مسلمان تھا مگر رسول اللہ ﷺ کو بذریعہ وحی معلوم ہوا کہ یہ منافق ہے اور اس کا خاتمہ برا ہو گا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3062