صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
198. بَابُ الصَّلاَةِ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ:
باب: سفر سے واپسی پر نفل نماز (بطور نماز شکر ادا کرنا)۔
حدیث نمبر: 3087
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، قَالَ لِي:" ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محارب بن دثار نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے مسجد میں جا اور دو رکعت (نفل) نماز پڑھ۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1112  
´دوران خطبہ مسجد میں آنے والا کیا کرے؟`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، تو آپ نے پوچھا: کیا تم نے نماز ادا کر لی؟ انہوں نے کہا: جی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت پڑھ لو ۱؎۔ عمرو بن دینار نے سلیک کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1112]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس سے معلوم ہوا کی خطبے دوران میں آنے والے کو بھی دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے تو دوسرے اوقات میں آنے والے کو بدرجہ اولیٰ دو رکعت پڑھ کر بیٹھنا چاہیے۔

(2)
ان دو رکعتوں کو تحیۃ المسجد بھی قرار دیا گیا ہے۔
اور جمعے کی سنتیں بھی تاہم مذکورہ بالا صورت میں دو رکعت سے زیادہ پڑھنا درست نہیں۔
ہاں خطبہ شروع ہونے سے پہلے (دودو رکعت کرکے)
جتنی چاہے نماز پڑھ سکتا ہے۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب الدھن للجمعة، حدیث: 883)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1112   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 364  
´نماز جمعہ کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جمعہ کے روز ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے سے دریافت فرمایا نماز (تحیۃ المسجد) پڑھی ہے؟ وہ بولا نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اٹھو اور دو رکعت نماز ادا کر۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 364»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الجمعة، باب من جاء والإمام يخطب صلي ركعتين، حديث:931، ومسلم، الجمعة، باب التحية والإمام يخطب، حديث:875.»
تشریح:
1. معلوم ہوا کہ خطبۂجمعہ کے دوران میں دو رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔
اس میں استماع خطبہ کے عام حکم کی تخصیص ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطیب خطبۂجمعہ کے علاوہ بھی ضرورت کے وقت بات چیت کر سکتا ہے بلکہ نئے آنے والے کو دو رکعت نماز پڑھنے کی تلقین بھی کر سکتا ہے۔
3.احناف ان دو رکعتوں کے قائل نہیں۔
یہ حدیث ان کی تردید کرتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 364   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3087  
3087. حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں ایک سفر میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ تھا۔ جب ہم مدینہ طیبہ آئے تو آپ نے مجھے فرمایا: "مسجد میں جاکر دو رکعتیں پڑھو۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:3087]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ عنوان انھی الفاظ کے ساتھ کتاب الصلاۃ(باب: 59)
میں گزرچکا ہے۔
وہاں اس حدیث کے الفاظ میں تھوڑا سافرق ہے۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سفر سے واپس آنے کےکے بعد نماز پڑھنا سنت ہے، نیز اپنے گھر جانے سے پہلے اللہ کے گھر سے ابتدا کرنی چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3087