صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
3. بَابُ نَفَقَةِ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ وَفَاتِهِ:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات کے نفقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3098
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا سِلَاحَهُ، وَبَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَأَرْضًا تَرَكَهَا صَدَقَةً".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان ثوری نے ‘ کہا کہ مجھ سے ابواسحاق نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے عمرو بن حارث سے سنا ‘ وہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی وفات کے بعد) اپنے ہتھیار ‘ ایک سفید خچر ‘ اور ایک زمین جسے آپ خود صدقہ کر گئے تھے ‘ کے سوا اور کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1233   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3098  
3098. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے وفات کے بعد اپنے ہتھیار، ایک سفید خچر اور کچھ زمین کے سوا کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا۔ آپ ﷺ زمین بھی خود صدقہ کر گئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3098]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب حدیث کے الفاظ وارضا ترکھا صدقۃ سےنکلا۔
کیونکہ ازواج مطہرات کا خرچہ اسی زمین سے دیا جاتا تھا۔
جس کو آپ صدقہ فرماگئے تھے۔
مزید تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3098   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3098  
3098. حضرت عمرو بن حارث ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے وفات کے بعد اپنے ہتھیار، ایک سفید خچر اور کچھ زمین کے سوا کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا۔ آپ ﷺ زمین بھی خود صدقہ کر گئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3098]
حدیث حاشیہ:

زمین سے مراد بنو نضیر فدک اور خیبر کی زمین ہے جس کی پیداوار سے ازواج مطہرات ؓ کا خرچ نکال کر باقی مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات میں صرف کردیا جاتا۔

امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ آپ کی وفات کے بعد ازواج مطہرات ؓ کا خرچ رسول اللہ ﷺ کی چھوڑی ہوئی زمین سے پورا کیا جاتا تھا جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3098