موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان

«فمن يعمل مثقال ذرة» ایک جامع آیت ہے
حدیث نمبر: 579
178- مالك عن زيد بن أسلم عن أبى صالح السمان عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”الخيل لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر. فأما الذى هي له أجر فرجل ربطها فى سبيل الله فأطال لها فى مرج أو روضة، فما أصابت فى طيلها ذلك من المرج أو الروضة كان له حسنات، ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له، ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أن يسقي به كان ذلك له حسنات فهي له أجر. ورجل ربطها تغنيا وتعففا ولم ينس حق الله فى رقابها ولا ظهورها فهي لذلك ستر. ورجل ربطها فخرا ورياء ونواء لأهل الإسلام فهي على ذلك وزر“، وسئل النبى صلى الله عليه وسلم عن الحمر فقال: ”لم ينزل على فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة“: {فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره. ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره}.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے، پھر وہ ان کی رسی کسی جگہ یا باغ میں لمبی کرتا ہے تو وہ جتنی دور تک اس جگہ یا باغ میں چرتے ہیں تو اس کے لئے نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر وہ رسی توڑ کر ایک چڑھائی یا دو چڑھائیوں پر چڑھیں تو اس آدمی کے لئے ان کے قدموں اور لیدوں کے بدلے میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گزرتے ہوئے پانی پئیں اور وہ مالک انہیں پانی پلانے کے لئے نہ لایا ہو تو بھی اس کے لئے نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور یہ اس کے لئے اجر ہے۔ دوسرا آدمی جو اپنی ضرورتوں کے لئے دوسرے لوگوں سے بے نیاز ہونے کے لئے اور دوسروں سے مانگنے سے بچنے کے لئے انہیں پالے اور ان کی گردنوں اور پیٹھوں میں اللہ کے حق کو نہ بھلائے تو یہ اس آدمی کے لئے پردہ ہیں اور (تیسرا) آدمی جو فخر، ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لئے گھوڑے پالتا ہے تو یہ اس کے لئے گناہ ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے بارے میں مجھ پر کوئی چیز نازل نہیں ہوئی سوائے اس جامع منفرد آیت: «فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ» پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی تو وہ اسے دیکھ لے گا۔

تخریج الحدیث: «178- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 444/2، 445 ح 988، ك 21 ب 1 ح 3) التمهيد 201/4، الاستذكار:927، و أخرجه البخاري (2860) من حديث مالك به.»