صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
حدیث نمبر: 3149
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ بُرْدٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ فَأَدْرَكَهُ أَعْرَابِيٌّ، فَجَذَبَهُ جَذْبَةً شَدِيدَةً حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى صَفْحَةِ عَاتِقِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَثَّرَتْ بِهِ حَاشِيَةُ الرِّدَاءِ مِنْ شِدَّةِ جَذْبَتِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مُرْ لِي مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي عِنْدَكَ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَضَحِكَ، ثُمَّ أَمَرَ لَهُ بِعَطَاءٍ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا اور زور سے آپ کو کھینچا، میں نے آپ کے شانے کو دیکھا، اس پر چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا، ایسا کھینچا۔ پھر کہنے لگا۔ اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دینے کا حکم فرمایا (آخری جملہ میں سے ترجمۃ الباب نکلتا ہے)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3149  
3149. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک دفعہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جارہاتھا جبکہ آپ نے نجران کی تیار کردہ چوڑے حاشیے والی چادر پہن رکھی تھی۔ اتنے میں ایک اعرابی نے آپ کو گھیر لیا اور زور سے چادر کو جھٹکا دیا۔ میں نے نبی کریم ﷺ کے شانے کو دیکھا جس پر چادر کو زور سے کھینچنے کی بنا پر نشان پڑ گیا تھا۔ پھر اس نے کہا کہ اللہ کا جو مال آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھے دینے کا حکم دیجئے۔ آپ ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے اور ہنس پڑے، پھر آپ نے اسےکچھ دینے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3149]
حدیث حاشیہ:

اعرابی کی یہ حرکت اگرچہ خلاف ادب اور قابل گرفت تھی لیکن آپ نے درگزر فرمایا کیونکہ وہ جاہل اور آداب رسالت سے ناواقف تھا لیکن اس قدر گستاخی اور بے ادبی کے باوجود آپ نے اس کی تالیف قلب فرمائی اور اسے کچھ نہ کچھ دینے کا حکم صادر فرمایا۔
امام بخاری ؒنے اس حدیث سے مال غنیمت کے متعلق حاکم وقت کے صوابدیدی اختیارات کو ثابت کیا۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کم ازکم قائدین حضرات کو بردباری بلند حوصلگی، صبر اور جوانمردی جیسے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3149