صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
حدیث نمبر: 3151
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَتْ: كُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَى مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَى ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ، وَقَالَ: أَبُو ضَمْرَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقْطَعَ الزُّبَيْرَ أَرْضًا مِنْ أَمْوَالِ بَنِي النَّضِيرِ".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو جو زمین عنایت فرمائی تھی، میں اس میں سے گٹھلیاں (سوکھی کھجوریں) اپنے سر پر لایا کرتی تھی۔ وہ جگہ میرے گھر سے دو میل فرسخ کی دو تہائی پر تھی۔ ابوضمرہ نے ہشام سے بیان کیا اور انہوں نے اپنے باپ سے (مرسلاً) بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کو بنی نضیر کی اراضی میں سے ایک زمین قطعہ کے طور پر دی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3151  
3151. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو زمین عطا فرمائی تھی میں وہاں سے گٹھلیاں اپنے سر پر اٹھا کر لایا کرتی تھی۔ وہ جگہ میرے گھر سے دو تہائی فرسخ پر تھی۔ ابو ضمرہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے اموال میں سے حضرت زبیر ؓ کو زمین عطا فرمائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3151]
حدیث حاشیہ:
حافظ ؒنے کہا میں نے اس تعلیق کو موصولاً نہیں پایا، اس کے بیان کرنے سے حضرت امام بخاری ؒ کی غرض یہ ہے کہ ابوضمرہ نے ابواسامہ کے خلاف اس حدیث کو مرسلاً روایت کیا ہے نہ کہ موصولاً۔
آنحضرت ﷺنے حضرت زبیر ؓکو کچھ جاگیر عنایت فرمائی، اسی سے باب کا مطلب نکلا کہ امام خمس وغیرہ میں سے حسب مصلحت تقسیم کرنے کا مختار ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3151   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3151  
3151. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو زمین عطا فرمائی تھی میں وہاں سے گٹھلیاں اپنے سر پر اٹھا کر لایا کرتی تھی۔ وہ جگہ میرے گھر سے دو تہائی فرسخ پر تھی۔ ابو ضمرہ اپنی سند سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے بنو نضیر کے اموال میں سے حضرت زبیر ؓ کو زمین عطا فرمائی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3151]
حدیث حاشیہ:

حضرت زبیر بن عوام ؓ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ کے شوہر نامدار ہیں۔
وہ زمین ان کے گھر سے تقریباً2۔
میل دور تھی کیونکہ فرسخ3میل کا ہوتا ہے۔
اس اعتبار سے دو تہائی فرسخ 2میل بنتا ہے۔

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ امام وقت خمس وغیرہ سے حسب مصلحت تقسیم کرنے کا مجاز ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے بنو نضیر کے اموال سے حضرت زبیر ؓ کو زمین عطا کی تھی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3151