صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ -- کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
20. بَابُ مَا يُصِيبُ مِنَ الطَّعَامِ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ:
باب: اگر کھانے کی چیزیں کافروں کے ملک میں ہاتھ آ جائیں۔
حدیث نمبر: 3154
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ، وَالْعِنَبَ فَنَأْكُلُهُ، وَلَا نَرْفَعُهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے (تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے)۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3154  
3154. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم غزوات کے دوران میں شہد اور انگور پاتے تو انھیں کھالیتے تھے اور اسے اٹھا نہ رکھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3154]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے یہ نکلا کہ کھانے پینے کی جو چیزیں رکھنے سے خراب ہوتی ہیں تقسیم سے پہلے ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔
جیسے ترکاریاں، میوے وغیرہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3154   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3154  
3154. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم غزوات کے دوران میں شہد اور انگور پاتے تو انھیں کھالیتے تھے اور اسے اٹھا نہ رکھتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3154]
حدیث حاشیہ:
کھانے پینے والی وہ چیزیں جو غذا کا کام دیں جیسے شہد وغیرہ یا جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو جیسے انگور یا ترکاریاں انھیں تقسیم سے پہلے کھاپی لینے میں کوئی حرج نہیں۔
استعمال کرنے کے لیے امام وقت کی اجازت بھی ضروری نہیں۔
البتہ مال غنیمت میں خیانت کرنا بہت بڑا جرم ہے۔
اس بنا پر حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیےجن اشیاء کے استعمال کی گنجائش ہے رخصت صرف اس حد تک دینی چاہیے۔
(فتح الباري: 307/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3154