صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ -- کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
1. بَابُ الْجِزْيَةِ وَالْمُوَادَعَةِ مَعَ أَهْلِ الْحَرْبِ:
باب: جزیہ کا اور کافروں سے ایک مدت تک لڑائی نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3158
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَتْ صَلَاةَ الصُّبْحِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا صَلَّى بِهِمُ الْفَجْرَ انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، وَقَالَ:" أَظُنُّكُمْ قَدْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدْ جَاءَ بِشَيْءٍ، قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ لَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخَشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے اور انہیں عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ نے خبر دی وہ بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے۔ انہوں نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین کے لوگوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو حاکم بنایا تھا۔ جب ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین کا مال لے کر آئے تو انصار کو معلوم ہو گیا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ آ گئے ہیں۔ چنانچہ فجر کی نماز سب لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ ابوعبیدہ کچھ لے کر آئے ہیں؟ انصار رضی اللہ عنہم نے عرض کیا جی ہاں، یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہیں خوشخبری ہو، اور اس چیز کے لیے تم پرامید رہو۔ جس سے تمہیں خوشی ہو گی، لیکن اللہ کی قسم! میں تمہارے بارے میں محتاجی اور فقر سے نہیں ڈرتا۔ مجھے اگر خوف ہے تو اس بات کا کچھ دنیا کے دروازے تم پر اس طرح کھول دئیے جائیں گے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کھول دئیے گئے تھے، تو ایسا نہ ہو کہ تم بھی ان کی طرح ایک دوسرے سے جلنے لگو اور یہ جلنا تم کو بھی اسی طرح تباہ کر دے جیسا کہ پہلے لوگوں کو کیا تھا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3997  
´مال دولت کا فتنہ۔`
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی، اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا تھا، ابوعبیدہ (ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ) بحرین سے مال لے کر آئے، اور جب انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی تو سب نماز فجر میں آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب آپ نماز پڑھ کر لوٹے، تو راستے م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3997]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دولت ایک آزمائش ہے۔
اس کی حرص کی وجہ سے ظلم اور گناہ کا ارتکاب ہوتا ہے۔

(2)
مال حلال طریقے سے حاصل ہو اور اس پر قناعت کی جائے تو برا نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3997   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2462  
´باب:۔۔۔`
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ عمرو بن عوف رضی الله عنہ (یہ بنو عامر بن لوی کے حلیف اور جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حاضر تھے) نے مجھے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہ کو بھیجا پھر وہ بحرین (احساء) سے کچھ مال غنیمت لے کر آئے، جب انصار نے ابوعبیدہ کے آنے کی خبر سنی تو وہ سب فجر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے، ادھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہو کر واپس ہوئے تو لوگ آپ کے سامنے آئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو دیکھا تو مسکرائے اور فرمایا: شاید تم لوگوں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2462]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مال واسباب کی فراوانی دینی اعتبار سے فقرو تنگ دستی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،
یہی وجہ ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنی امت کو اس فتنہ سے آگاہ کیا،
تاکہ لوگ اس کے خطرناک نتائج سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں،
لیکن افسوس صد افسوس مال واسباب کی اسی کثرت نے لوگوں کی اکثریت کو دین سے غافل کردیا،
اور آج وہ چیز ہمارے سامنے ہے جس کا آپﷺ کو اندیشہ تھا،
حالاں کہ مال جمع کرنے سے آدمی سیر نہیں ہوتا بلکہ مال کی فروانی کے ساتھ ساتھ اس کے اندر مال کی بھوک بڑھتی جاتی ہے یہاں تک کہ قبر کی مٹی ہی اس کا پیٹ بھرسکتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2462   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3158  
3158. حضرت عمرو بن عوف انصاری ؓسے روایت ہے، جو بنو عامر بن لوی قبیلے کے حلیف اور غزوہ بدر میں شریک ہوچکے تھے، کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین بھیجا تاکہ وہاں کا جزیہ لے آئیں۔ ہوا یوں تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور حضرت علاء بن حضرمی ؓکو وہاں کا حاکم بنا دیا تھا۔ الغرض حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ بحرین کامال لے کر آئے۔ جب انصار نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کے آنے کی خبر سنی تو انھوں نے نماز فجر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ادا کی۔ جب آپ انھیں نماز پڑھا چکے تو وہ آپ کے سامنے آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب انھیں دیکھا تو مسکراتے ہوئے فرمایا: میرے خیال کے مطابق تم نے سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ ؓ کچھ مال لائے ہیں؟ انھوں نے عرض کیا: ہاں۔ اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: تو پھر تم خوش ہوجاؤ، اورخوشی کی امید رکھو، اللہ کی قسم! مجھے تمہاری ناداری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3158]
حدیث حاشیہ:
سبحان اللہ! کیا عمدہ نصیحت فرمائی، مسلمانوں کو۔
جتنی دولتیں اور ریاستیں تباہ ہوئیں وہ اسی آپس کے رشک اور حسد اور نااتفاقی کی وجہ سے۔
آج بھی عرب ممالک کو دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی ان کی چھاتیوں پر سوار ہیں اور وہ آپس میں لڑ لڑ کر کمزور ہورہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3158   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3158  
3158. حضرت عمرو بن عوف انصاری ؓسے روایت ہے، جو بنو عامر بن لوی قبیلے کے حلیف اور غزوہ بدر میں شریک ہوچکے تھے، کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین بھیجا تاکہ وہاں کا جزیہ لے آئیں۔ ہوا یوں تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور حضرت علاء بن حضرمی ؓکو وہاں کا حاکم بنا دیا تھا۔ الغرض حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ بحرین کامال لے کر آئے۔ جب انصار نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح ؓ کے آنے کی خبر سنی تو انھوں نے نماز فجر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ادا کی۔ جب آپ انھیں نماز پڑھا چکے تو وہ آپ کے سامنے آئے۔ رسول اللہ ﷺ نے جب انھیں دیکھا تو مسکراتے ہوئے فرمایا: میرے خیال کے مطابق تم نے سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ ؓ کچھ مال لائے ہیں؟ انھوں نے عرض کیا: ہاں۔ اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے فرمایا: تو پھر تم خوش ہوجاؤ، اورخوشی کی امید رکھو، اللہ کی قسم! مجھے تمہاری ناداری۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3158]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے ہجری میں اہل بحرین سے صلح کی تھی۔
اس وقت بحرین کے لوگ مجوسی تھے۔

موادعت سے مراد ترک قتال ہے۔
اہل بحرین کے خلاف اقدام قتال سے باز رہنا اوران سے جزیہ لینے پر صلح کرنا موادعت ہے۔
وہاں حضرت علاء بن حضرمی ؓکو گورنر مقرر کیا تھا تاکہ وہ ان کی نقل وحرکت پر نظر رکھیں۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہواکہ دنیا کی رغبت کبھی ہلاکت تک پہنچا دیتی ہے۔
مسلمانوں کا قومی سطح پر جتنا بھی نقصان ہوا اگر اس کا بغور جائز ہ لیاجائے تو وہاں دنیا طلبی کے متعلق منفی جذبات ہی کارفرمانظرآتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے اس حدیث میں اس مرض کی نشاندہی کی ہے اور اس کاعلاج بھی تجویز کیا ہے۔
افسوس کہ آج بھی عرب ممالک کو دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی ان کی چھاتیوں پر سوار ہیں اور وہ دنیا طلبی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور آپس میں لڑلڑ کرکمزور ہورہے ہیں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3158