صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ -- کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
4. بَابُ مَا أَقْطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، وَمَا وَعَدَ مِنْ مَالِ الْبَحْرَيْنِ وَالْجِزْيَةِ، وَلِمَنْ يُقْسَمُ الْفَيْءُ وَالْجِزْيَةُ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بحرین سے (مجاہدین کو کچھ معاش) دینا اور بحرین کی آمدنی اور جزیہ میں سے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ کرنا اس کا بیان اور اس کا کہ جو مال کافروں سے بن لڑے ہاتھ آئے یا جزیہ وہ کن لوگوں کو تقسیم کیا جائے۔
حدیث نمبر: 3163
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَنْصَارَ لِيَكْتُبَ لَهُمْ بِالْبَحْرَيْنِ، فَقَالُوا: لَا وَاللَّهِ حَتَّى تَكْتُبَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَيْشٍ بِمِثْلِهَا، فَقَالَ:" ذَاكَ لَهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ يَقُولُونَ لَهُ، قَالَ: فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں! اللہ کی قسم! (ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش (مہاجرین) کے لیے بھی آپ لکھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی (یعنی قریش والوں کو) ملتی رہے گی۔ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئیے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی، لیکن تم صبر سے کام لینا، تاآنکہ تم آخر میں مجھ سے آ کر ملو (جنگ اور فساد نہ کرنا)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3163  
3163. حضرت انسؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے انصار کو بلایاتاکہ بحرین کا علاقہ ان کے لیے لکھ دیں لیکن انھوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں ہوسکتا جب تک آپ اسی قددر جاگیریں ہمارے قریشی بھائیوں کے لیے نہ لکھ دیں۔ آپ نے فرمایا: یہ تو ان کے لیے اس وقت ہوگا جب اللہ چاہے گا۔ بہرحال وہ (انصار) آپ سے یہ عرض کرتے رہے۔ آخر کار آپ ﷺ نے فرمایا: تم میرے بعد ترجیحات کو دیکھو گے (تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی) لیکن صبر کرنا حتیٰ کہ حوض کوثر پر (قیامت کے دن) مجھ سے ملاقات کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3163]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان کے تین اجزاء ہیں اور تین احادیث ذکر کی گئی ہیں، بالترتیب ہر حدیث عنوان کے ہرحصے کے مطابق ہے۔

پہلا حصہ جاگیریں دینے سے متعلق ہے اور اس حدیث میں بھی جاگیریں دیے جانے کا ذکر ہے۔
بعض جاگیریں مستقل طور پر ملکیت قرار پاتی ہیں جبکہ کچھ جاگیریں محدود مدت کے لیے دی جاتی ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے انصار کو جاگیریں عطا کرنے کی پیشکش کی، لیکن انھوں نے اسے قبول نہ کیا بلکہ مہاجرین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی درخواست کی۔
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
آج تم ان سے اس قدر ایثار اور ہمدردی کا اظہار کررہ ہوتو اسے برقراررکھنا کیونکہ مستقبل میں یہ لوگ تمھیں نظر انداز کردیں گے، اس لے صبرکرنا۔
بے صبری اور لالچ کا مظاہرہ کرکے اپنے اجر و ثواب کو ضائع نہ کرنا، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ انصار کو حکومتی عہدوں سے دوررکھاگیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3163