صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ -- کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
4. بَابُ مَا أَقْطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، وَمَا وَعَدَ مِنْ مَالِ الْبَحْرَيْنِ وَالْجِزْيَةِ، وَلِمَنْ يُقْسَمُ الْفَيْءُ وَالْجِزْيَةُ؟
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بحرین سے (مجاہدین کو کچھ معاش) دینا اور بحرین کی آمدنی اور جزیہ میں سے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ کرنا اس کا بیان اور اس کا کہ جو مال کافروں سے بن لڑے ہاتھ آئے یا جزیہ وہ کن لوگوں کو تقسیم کیا جائے۔
حدیث نمبر: 3164
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِي:" لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ قَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَنْ كَانَتْ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ، قَالَ لِي: لَوْ قَدْ جَاءَنَا مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَأَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَقَالَ لِي: احْثُهُ فَحَثَوْتُ حَثْيَةً، فَقَالَ لِي: عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَإِذَا هِيَ خَمْسُ مِائَةٍ فَأَعْطَانِي أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ"
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے روح بن قاسم نے خبر دی، انہیں محمد بن منکدر نے بیان کیا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر ہمارے پاس بحرین سے روپیہ آیا، تو میں تمہیں اتنا، اتنا، اتنا (تین لپ) دوں گا۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور اس کے بعد بحرین کا روپیہ آیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگر کسی سے کوئی دینے کا وعدہ کیا ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ چنانچہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین کا روپیہ ہمارے یہاں آیا تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اچھا ایک لپ بھرو، میں نے ایک لپ بھری، تو انہوں نے فرمایا کہ اسے شمار کرو، میں نے شمار کیا تو پانچ سو تھا، پھر انہوں نے مجھے ڈیڑھ ہزار عنایت فرمایا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3164  
3164. حضرت جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: اگرہمارے پاس بحرین سے مال آیا تو میں تمھیں اتنا اتنا اور اتنا دوں گا۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ وفات پاگئے تو اس کے بعد بحرین کا مال آیا۔ تب حضرت ابو بکر ؓ نے فرمایا: جس کسی سے رسول اللہ ﷺ نے کوئی وعدہ کیا ہو وہ میرے پاس آئے (میں وعدہ پورا کروں گا)، چنانچہ میں حضرت ابو بکرؓکے پاس گیا اورعرض کی کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ اگربحرین کا مال آیا تو میں تجھے اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔ حضرت ابو بکر ؓ نے مجھ سے فرمایا: تم اس سے لپ بھرلو۔ میں نے ایک لپ بھری تو انھوں نے مجھے فرمایا کہ اب اسے شمار کرو۔ میں نے انھیں شمار کیا تو وہ پانچ سو ہوئے۔ پھر انھوں نے مجھے ایک ہزار پانچ سودیے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3164]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے امام بخاری ؒنے عنوان کا دوسرا جز ثابت کیا ہے کہ بحرین کے مال فے اور جزیے سے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کچھ دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وعدہ پورا کرنے سے پہلے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا۔
دراصل بحرین سے جزیے کا مال آیا تھا اورجزیہ بھی فے میں سے ہے جو جنگ کے بغیر حاصل ہوتا ہے۔

امام بخاری ؒ کا موقف ہے کہ مال فے جزیہ اور خراج وغیرہ امام کی صوابدید پر موقوف ہے، وہ جہاں چاہے جیسے چاہے خرچ کرسکتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صوابدیدی اختیارات کی وجہ سے حضرت جابر ؓ کو کچھ دینے کا وعدہ کیا تھا جسے حضرت ابوبکر ؓ نے پورا کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3164