صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ -- کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
11. بَابُ إِذَا قَالُوا صَبَأْنَا وَلَمْ يُحْسِنُوا أَسْلَمْنَا:
باب: اگر کافر لڑائی کے وقت گھبرا کر اچھی طرح یوں نہ کہہ سکیں ہم مسلمان ہوئے اور یوں کہنے لگیں ہم نے دین بدل دیا، دین بدل دیا تو کیا حکم ہے؟
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ، وَقَالَ عُمَرُ: إِذَا قَالَ مَتْرَسْ فَقَدْ آمَنَهُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ الْأَلْسِنَةَ كُلَّهَا، وَقَالَ: تَكَلَّمْ لَا بَأْسَ".
‏‏‏‏ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے (بنی ہدبہ کی جنگ میں) کافروں کو مارنا شروع کر دیا، حالانکہ وہ کہتے جاتے تھے۔ ہم نے دین بدل دیا، ہم نے دین بدل دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ حال سنا تو فرمایا، یا اللہ! میں تو خالد کے کام سے بیزار ہوں، اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، کہا جب کسی (مسلمان) نے (کسی فارسی آدمی سے) کہا کہ «مترس‏.‏» مت ڈرو تو گویا اس نے اسے امان دے دی، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام زبانوں کو جانتا ہے اور عمر رضی اللہ عنہ نے (ہرمزان سے) کہا (جب اسے مسلمان گرفتار کر کے لائے) کہ جو کچھ کہنا ہو کہو، ڈرو مت۔