سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر -- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان

اسلام کی علامات
حدیث نمبر: 167
-" إن للإسلام صوى ومنارا كمنار الطريق، منها أن تؤمن بالله ولا تشرك به شيئا وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصوم رمضان وحج البيت والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر وأن تسلم على أهلك إذا دخلت عليهم وأن تسلم على القوم إذا مررت بهم فمن ترك من ذلك شيئا، فقد ترك سهما من الإسلام ومن تركهن" كلهن"، فقد ولى الإسلام ظهره".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: راستے کی طرح اسلام کی بھی کچھ نشانیاں اور علامتیں ہیں۔ ان میں سے بعض یہ ہیں: اللہ پر ایمان لانا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، بیت اللہ کا حج کرنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے روکنا، گھر والوں پر داخل ہوتے وقت ان پر سلام کرنا اور لوگوں کے پاس سے گزرتے وقت انہیں سلام کہنا۔ جس نے ان امور میں سے کسی میں کمی کی تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نے اسلام کی ایک شق ترک کر دی اور جس نے ان تمام چیزوں کو ترک کر دیا، اس نے تو اسلام کی طرف اپنی پیٹھ پھیر دی (یا اسلام کو پس پشت ڈال دیا)۔