صحيح البخاري
كِتَاب الْجِزْيَةِ والموادعہ -- کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
22. بَابُ إِثْمِ الْغَادِرِ لِلْبَرِّ وَالْفَاجِرِ:
باب: دغا بازی کرنے والے پر گناہ خواہ وہ کسی نیک آدمی کے ساتھ ہو یا بےعمل کے ساتھ۔
حدیث نمبر: 3188
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يُنْصَبُ لغَدْرَتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر دغا باز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا جو اس کی دغا بازی کی علامت کے طور پر (اس کے پیچھے) گاڑ دیا جائے گا۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2756  
´عہد و پیمان کو نبھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدعہدی کرنے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، اور کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کی بدعہدی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2756]
فوائد ومسائل:
یعنی ایسے شخص کو رسوا کیا جائے گا۔
اوراعلان کیا جائے گا۔
کہ یہ اس دھوکے باز کا انجام ہے۔
عہد وپیمان دو افراد کے درمیان ہو۔
یا دو قوموں کے درمیان مسلمانوں کے ساتھ ہو یا کافروں کے ساتھ بد عہدی دنیا اور آخرت میں رسوائی کا باعث ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2756   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3188  
3188. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہر غدار کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جو اس کی دغا بازی کے سبب گاڑا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3188]
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ کتاب الجہاد کو ختم کرتے ہوئے ان احادیث کو لا کر یہ بتلا رہے ہیں کہ اسلام میں ناحق قتل و غارت، فساد و دغا بازی ہرگز ہرگز جائز نہیں ہے۔
اگرکوئی مسلمان ان حرکتوں کا مرتکب ہوگا تو ان کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔
اسلام کو اس سے کوئی ضرر نہ پہنچ سکے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3188   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3188  
3188. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ہر غدار کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جو اس کی دغا بازی کے سبب گاڑا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3188]
حدیث حاشیہ:

زمانہ جاہلیت میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جو شخص غداری کرتا تو حج کے ایام میں اس کے لیے جھنڈا بلند کیا جاتا تاکہ لوگ اسے پہچان کر اس کی مذمت کریں اور اس سے بچ جائیں ایک دوسری روایت میں ہے۔
یہ جھنڈا غدار کی مقعد پر لگایا جائے گا۔
(صحیح مسلم، الجھاد، حدیث: 4537(1738)
تاکہ اہل محشر اس کی غداری سے مطلع ہوں اور اس پر نفرین و لعنت کریں۔
(فتح الباري: 341/8)

مقصد یہ ہے کہ غدار انسان کو قیامت کے دن بہت ذلیل کیا جائے گا اور اس کی بری صفت کی وجہ سے اس کی خوب شہرت کی جائے گی۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غداری حرام ہے۔
خاص طور پر اگر وقت کا حکمران ملک و ملت سے غداری کرتا ہے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہےکیونکہ اس کے غدر کی وجہ سے ملک کا نقصان اور قوم کی اذیت بڑھ جاتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3188