صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
4. بَابُ صِفَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ:
باب: (سورۃ الرحمن کی اس آیت کی تفسیر کہ) سورج اور چاند دونوں حساب سے چلتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3200
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الدَّانَاجُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ لنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ مُكَوَّرَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن فیروز داناج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سورج اور چاند دونوں تاریک (بے نور) ہو جائیں گے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3200  
3200. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: قیامت کے دن سورج اور چاند لپیٹ دیے جائیں گے۔ (یعنی وہ دونوں تاریک ہوجائیں گے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3200]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے قیامت کے روز شمس کو بے نور کر کے آگ میں پھینک دیا جائے گا۔
(سلسلة الأحادیث الصحیحة: 242/1)
آگ میں پھینک کر انھیں عذاب دینا مقصود نہیں بلکہ ان کی عبادت کرنے والوں کو شر مسار کیا جائے گا کہ جن کی تم عبادت کرتے تھے ان کا حال دیکھ لو۔
اور یہ ضروری نہیں کہ جو دوزخ میں ہوگا اسے ضرور عذاب ہو گا کیونکہ دوزخ میں عذاب دینے والے فرشتے اور آگ کو تیز کرنے والے پتھر بھی ہوں گے۔
حالانکہ فرشتے معصوم ہیں اورپتھر وغیرہ بے جان اور بے قصور ہیں۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ چونکہ ان کی پیدائش آگ سے ہوئی تھی اس لیے آخر کار انھیں آگ ہی میں لوٹا دیا جائے گا۔
(فتح الباري: 361/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3200