صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
5. بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِهِ: {وَهْوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ نُشُرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاعراف میں) یہ ارشاد کہ ”وہ اللہ ہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے“۔
قَاصِفًا تَقْصِفُ كُلَّ شَيْءٍ.‏ ‏لَوَاقِحَ مَلَاقِحَ مُلْقِحَةً.‏ إِعْصَارٌ رِيحٌ عَاصِفٌ.‏ ‏تَهُبُّ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ كَعَمُودٍ فِيهِ نَارٌ.‏ ‏صِرٌّ بَرْدٌ.‏ ‏نُشُرًا مُتَفَرِّقَةً.
‏‏‏‏ سورۃ بنی اسرائیل میں «قاصفا‏» کا جو لفظ ہے اس کے معنی سخت ہوا جو ہر چیز کو روند ڈالے۔ سورۃ الحج میں جو لفظ «لواقح‏» ہے اس کے معنی «ملاقح» جو «ملقحة‏.‏» کی جمع ہے یعنی حاملہ کر دینے والی۔ سورۃ البقرہ میں جو «إعصار‏» کا لفظ ہے تو «إعصار‏» بگولے کو کہتے ہیں جو زمین سے آسمان تک ایک ستون کی طرح ہے، اس میں آگ ہو۔ سورۃ آل عمران میں جو «صر‏» کا لفظ ہے اس کا معنی پالا (سردی) «نشر» کے معنی جدا جدا۔
حدیث نمبر: 3205
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «بالصبا» باد صبا (مشرقی ہوا) کے ذریعہ میری مدد کی گئی اور قوم عاد «دبور‏"‏‏» (مغربی ہوا) سے ہلاک کر دی گئی تھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3205  
3205. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بادصبا سے میری مدد کی گئی اورپچھم کی ہوا سے قوم عاد کو ہلاک کیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3205]
حدیث حاشیہ:
بادصبا مشرق کی طرف سے چلتی ہے اور پچھم مغربی جانب سے آتی ہے، گویا رسول اللہ ﷺ نے اس ارشاد گرامی سے قرآن کریم کی درج ذیل آیت کی طرف اشارہ فرمایا ہے:
﴿فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا وَجُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا﴾ ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیے جو تمھیں نظر نہ آتے تھے۔
(الأحزاب: 9)
اللہ تعالیٰ نے اس ہوا کے ذریعے سے کفار کو نیست ونابود کیا اور رسول اللہ ﷺ کی مدد فرمائی۔
(فتح الباري: 363/6)
یہ ہوا اتنی تیز تھی کہ اس نے دشمنوں کے خیمے اکھاڑ دیے اور گھوڑوں کے رسے ٹوٹ گئے،ان کی ہنڈیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں اور آگ بجھ گئی اور ہوا اتنی ٹھنڈی تھی کہ کفار کے بدن کو چھید کرتی اور آرپار ہوتی معلوم ہوتی تھی۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3205