3207. حضرت مالک بن صعصعہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں ایک دفعہ بیت اللہ کے نزدیک نیند اور بیداری کی درمیانی حالت میں تھا۔“ پھر آپ ﷺ نے دو آدمیوں کے درمیان ایک تیسرے آدمی کا ذکر کیا، یعنی اپنی ذات کریمہ کو دو فرشتوں کے درمیان ذکر کیا تو فرمایا: ”میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا جو حکمت اور ایمان سے لبریز تھا۔ میرے سینے کو پیٹ کے آخری حصے تک چاک کیاگیا۔ پھر(میرے) پیٹ (کے اندرونی حصے) کو زمزم کے پانی سے دھویا گیا اوراسے ایمان وحکمت سے بھر دیاگیا۔ اسکے بعد میرے پاس ایک سواری لائی گئی جس کا رنگ سفید، خچر سے چھوٹی اور گدھے سے بڑی تھی، یعنی براق، چنانچہ میں اس پر سوار ہوکرحضرت جبرئیل ؑ کے ہمراہ چل پڑا۔ جب میں آسمان دنیا پر پہنچا تو جبرئیل ؑ نے آسمان کے نگران فرشتے سے (دروازہ) کھولنے کو کہا تو اس نے پوچھا: کون ہے؟ کہاگیا: جبرئیل ؑ۔ پوچھا گیا: آپ کے ہمراہ کون ہے؟ کہا گیا کہ محمد ﷺ ہیں۔ پوچھا گیا انھیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3207]
حدیث حاشیہ: 1۔
یہ طویل حدیث واقعہ معراج سے متعلق ہے۔
امام بخاری ؒ نے اسے یہاں اس لیے بیان کیا ہے کہ اس میں فرشتوں کا ذکر ہے کہ وہ اس قدر کثرت سے ہیں جو حدود وشمار سے باہر ہیں۔
کثرت کا اندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ بیعت المعمور میں ہرروز ستر ہزارفرشتے داخل ہوتے ہیں۔
ان میں جب کوئی فرشتہ عبادت کرکے باہر نکلتاہے تو قیامت تک اسے دوبارہ داخل ہونے کا موقع نہیں ملے گا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے:
”آسمان میں چار انگلیوں کے برابر جگہ ایسی نہیں جہاں اللہ کے حضور فرشتہ سجدہ ریز نہ ہو۔
“ (جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2312) 2۔
امام بخاری ؒ نے ملائکہ کا ذکر حضرات انبیاء ؑ سے پہلے کیا ہے، حالانکہ اس امر پر اجماع ہے کہ حضرت انبیائے کرام ؑ ملائکہ سے افضل ہیں؟ اس کی تین وجوہات بیان کی جاتی ہیں:
۔
ملائکہ کی خلقت پہلے ہے، یعنی انھیں انسانوں سے پہلے پیدا کیا گیا ہے۔
اس اعتبار سے ان کا ذکر پہلے کردیا۔
۔
قرآنی آیات اور متعدد احادیث میں ان کا ذکر انبیائے کرام ؑ سے پہلے جیسا کہ آیت کریمہ میں ہے:
”ہم سب اللہ پر،اس کے فرشتوں پر،اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔
“ (جامع الترمذي، الزھد، حدیث: 2312)
۔
فرشتے، اللہ تعالیٰ اور انبیائے کرام ؑ کے درمیان ایک واسطے کی حیثیت رکھتے ہیں، بنابریں مناسب معلوم ہوا کہ ان کا ذکر انبیائے کرام ؑ سے پہلے کیا جائے۔
بہرحال ملائکہ کے حالات اور ان کی کثرت کے متعلق بہت سی احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں۔
ان کی دوقسمیں ہیں:
ایک تو وہ ہیں جو ہروقت اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں، گویا وہ ذات حق کی معرفت میں مستغرق ہیں۔
انھیں ملائکہ مقربین کہا جاتا ہے۔
اور دوسری وہ قسم ہے جو آسمان سے زمین تک قضا و قدر کے فیصلوں کے مطابق امورکو انجام دیتے ہیں۔
ان کی مختلف ڈیوٹیاں ہیں جن کا ذکرقرآن وحدیث میں موجود ہے۔
معراج سے متعلقہ دیگر مباحث آئندہ بیان ہوں گے۔
بہرحال معراج برحق ہے اور اس کا منکر گمراہ اور دین سے خارج ہے۔