صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
6. بَابُ ذِكْرِ الْمَلاَئِكَةِ:
باب: فرشتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3214
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى غُبَارٍ سَاطِعٍ فِي سِكَّةِ بَنِي غَنْمٍ زَادَ مُوسَى مَوْكِبَ جِبْرِيلَ".
ہم سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو وہب بن جریر نے خبر دی، ان سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے حمید بن ہلال سے سنا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے وہ غبار میری نظروں کے سامنے ہے۔ موسیٰ نے روایت میں یوں زیادتی کی کہ جبرائیل علیہ السلام کے (ساتھ آنے والے) سوار فرشتوں کی وجہ سے۔ جو غبار خاندان بنو غنم کی گلی سے اٹھا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3214  
3214. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ گویا میں اب بھی وہ غبار دیکھ رہا ہوں جو بنو غنم کی گلیوں میں بلند ہورہاتھا۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ وہ غبار حضرت جبرئیل ؑ کے لشکر کی وجہ سے تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3214]
حدیث حاشیہ:
بنوغنم قبیلہ خزرج کی ایک شاخ ہے جو انصار میں سے تھے، حضرت ابوایوب انصاری اسی خاندان سے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3214   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3214  
3214. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ گویا میں اب بھی وہ غبار دیکھ رہا ہوں جو بنو غنم کی گلیوں میں بلند ہورہاتھا۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے یہ اضافہ بیان کیا ہے کہ وہ غبار حضرت جبرئیل ؑ کے لشکر کی وجہ سے تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3214]
حدیث حاشیہ:

کرمانی نے کہا ہے:
بنوغنم ایک قبیلہ ہے جس کا تعلق بنو تغلب سےہے۔
یہ وہم ہے کیونکہ وہ اس وقت مدینہ میں نہیں تھے۔
اس سے مراد قبیلہ خزرج کی ایک شاخ ہے جو انصار میں سے تھے۔
حضر ابوایوب انصاری ؓ بھی اسی خاندان سے ہیں۔
(عمدة القاري: 576/10)

راوی حدیث موسیٰ بن اسماعیل کی روایت کو امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بیان کیا ہے۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اللہ ﷺ بنوقریظہ سے نمٹنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4118)

چونکہ اس میں حضرت جبریل اور اس کے لشکر کابیان ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اس حدیث سے فرشتوں کے وجود پر دلیل لی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3214