صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
7. بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ. وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ:
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3227
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَعَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ فَقَالَ:" إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے آنے کا وعدہ کیا تھا (لیکن نہیں آئے) پھر جب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وجہ پوچھی، انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا موجود ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3227  
3227. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے جبرئیل ؑ نے آنے کا وعدہ کیا پھر (وہ نہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے وجہ پوچھی) انھوں نےبتایا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یاکتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3227]
حدیث حاشیہ:
جو کتے حفاظت کے لیے پالے جائیں وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، جیسا کہ دیگر روایات میں وضاحت موجود ہے۔
روایت میں ایک راوی کا نام عمرو نقل ہوا ہے، جو صحیح نہیں ہے۔
صحیح نسخہ میں عمر ہے جو محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر کے بیٹے ہیں اور یہی درست ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3227   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3227  
3227. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ سے جبرئیل ؑ نے آنے کا وعدہ کیا پھر (وہ نہ آئے تو نبی کریم ﷺ نے وجہ پوچھی) انھوں نےبتایا: ہم اس گھر میں نہیں جاتے جس میں تصویر یاکتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3227]
حدیث حاشیہ:

فرشتوں کے متعلق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ نفوس مجردہ ہیں جن میں عقل وشعور اور ادراک و احساس نہیں ہوتا۔
یہ مؤقف جمہور اہل سنت کی رائے کے مخالف ہے۔
ان کاکہنا ہے کہ فرشتے اجسام لطیفہ رکھتے ہیں اورمختلف شکلیں اختیار کرسکتے ہیں۔
ان کا مسکن آسمانوں میں ہے اور وہ کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ ہروقت وہ اللہ کی عبادت اور اس کی اطاعت میں مصروف رہتے ہیں۔

امام بخاری ؒ نے ان احادیث سے جمہور اہل سنت کی تائید کی ہےکہ وہ روحانی مخلوق ہیں۔
اپنی روحانیت کے مطابق کارنامے سرانجام دیتے ہیں۔
انھیں شعور و ادراک حاصل ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انھیں گناہ کے کاموں سے نفرت ہوتی ہے۔
جاندار کی تصویر بنانابھی اللہ کے ہاں معصیت ہے اس لیے جس گھر میں تصاویر ہوں اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
نیکی اور بدی سے وہ متاثر نہیں ہوتے ہیں۔
نیکی دیکھ کر خوشی اور بدی دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں جیسا کہ ان احادیث سے ثابت ہوتاہے۔
تصاویر کے متعلق ہم اپنا مؤقف آئندہ بیان کریں گے۔
إن شاء اللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3227