صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
7. بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ. وَالْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ:
باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3229
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ وَالْمَلَائِكَةُ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ مَا لَمْ يَقُمْ مِنْ صَلَاتِهِ أَوْ يُحْدِثْ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے ہلال بن علی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص نماز کی وجہ سے جب تک کہیں ٹھہرا رہے گا اس کا یہ سارا وقت نماز میں شمار ہو گا اور ملائکہ اس کے لیے یہ دعا کرتے رہیں گے کہ اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اور اس پر اپنی رحمت نازل کر (اس وقت تک) جب تک وہ نماز سے فارغ ہو کر اپنی جگہ سے اٹھ نہ جائے یا بات نہ کرے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 734  
´مسجد میں بیٹھنے اور نماز کا انتظار کرنے کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے رہتے ہیں جب تک آدمی اس جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے، اور وضو نہ توڑا ہو، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! تو اسے بخش دے، اور اے اللہ! تو اس پر رحم فرما۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 734]
734 ۔ اردو حاشیہ: مسجد میں بیٹھنا ذکر کے لیے ہو گا یا اگلی نماز کے انتظار کے لیے، دونوں صورتوں میں وضو ہونا چاہیے۔ بے وضو مسجد میں ٹھہرنا زیادہ فضیلت کا باعث نہیں کیونکہ اس حالت میں آدمی فرشتوں کی دعا سے محروم رہتا ہے جو کہ ایک فضیلت سے محرومی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 734   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث799  
´مسجد میں بیٹھ کر نماز کے انتظار کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر نماز کے لیے رکے رہتا ہے تو وہ نماز ہی میں رہتا ہے، اور فرشتے اس شخص کے لیے اس وقت تک دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جس جگہ اس نے نماز ادا کی ہے، وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، یہ دعا یوں ہی جاری رہتی ہے جب تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹے، اور جب تک وہ ایذا نہ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 799]
اردو حاشہ:
(1)
مسجد میں جماعت کھڑی ہونے سے کافی پہلے جانا چاہیے تاکہ سنت اور نوافل وغیرہ ادا کیے جا سکیں یا ذکروتلاوت سے ثواب حاصل کیا جائے۔

(2)
فرض نماز کے انتظار میں بیٹھنے سے نماز جتنا ثواب ملتا ہے۔
اس اثناء میں کیا جانے والا ذکر اور پڑھے جانے والے نوافل مزید ثواب کا باعث ہوتے ہیں۔

(3)
فرض نماز ادا کرنے کے بعد اسی مقام پر بیٹھ کر مسنون اوراد و وظائف میں مشغول رہنا بہت زیادہ اجر وثواب کا کام ہے۔

(4)
باوضو رہنا ثواب اور فضیلت کا باعث ہے۔

(5)
بو سے جس طرح انسان کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح فرشتے بھی اس سے اذیت محسوس کرتے ہیں اس لیے بو پیدا ہونے کے بعد فرشتے نمازی کے حق میں دعا کرنا بند کردیتے ہیں۔

(6)
جب تک تکلیف نہ دے اس کا یہ مطلب بھی بیان کیا گیا ہے کہ زبان سے نا مناسب بات کہہ کر کسی نمازی کو تکلیف نہ دے۔
بے وضو ہوجانے کی بو سے بھی نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہےممکن ہے یہی مراد ہو۔
 واللہ اعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 799   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3229  
3229. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص نمازکی وجہ سے کہیں ٹھہرا رہے تو سارا وقت نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اور فرشتے اسکے لیے دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کی مغفرت فر ما اور اس پر رحم فرما۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے جب تک نماز سے فارغ نہ ہو یا بے وضو نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3229]
حدیث حاشیہ:
اس سے فرشتوں کا نیک دعائیں کرنا ثابت ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3229   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3229  
3229. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص نمازکی وجہ سے کہیں ٹھہرا رہے تو سارا وقت نماز ہی میں شمار ہوتا ہے اور فرشتے اسکے لیے دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کی مغفرت فر ما اور اس پر رحم فرما۔ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے جب تک نماز سے فارغ نہ ہو یا بے وضو نہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3229]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہواکہ فرشتے نیکی کے کام دیکھ کر متاثر ہوتے ہیں اور خوش ہوکرنیکی کرنے والے کوڈھیروں دعائیں دیتے ہیں۔
جب نیکی کا سلسلہ ختم ہوجائے تو ساتھ ہی ان کی دعاؤں کا سلسلہ بھی موقوف ہوجاتا ہے۔

امام بخاری ؒ بھی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ فرشتے ایسی مخلوق نہیں جنھیں ادراک و شعور نہ ہو بلکہ وہ صاحب شعور مخلوق ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3229