صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
حدیث نمبر: 3255
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں اسے ایک دودھ پلانے والی انا کے حوالہ کر دیا گیا ہے (جو ان کو دودھ پلاتی ہے)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3255  
3255. (م) حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قبیلہ اسلم، غفار اور بعض قبیلے مزینہ اور جہینہ اللہ کے ہاں قیامت کےدن اسد، تمیم، ہوازن اور غطفان سے بہتر ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3255]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ راوی حدیث اسماعیل نے حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ سے پوچھا:
کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کے لخت جگر ابراہیم ؓ کو دیکھا تھا؟ تو انھوں نے فرمایا:
وہ صغرسنی ہی میں فوت ہو گئے تھے۔
اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو وہ ضرور زندہ رہتے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6149)

امام بخاری ؒ نے جنت کا وصف بیان کیا ہے کہ اگر دنیا میں کوئی بچہ دودھ پینے کی عمر میں فوت ہو جائے تو جنت میں اسے دودھ پلانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جیسا کہ آپ کے بیٹے حضرت ابراہیم ؓکے لیے کیا گیا تھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3255