صحيح البخاري
كِتَاب الْحَيْضِ -- کتاب: حیض کے احکام و مسائل
19. بَابُ إِقْبَالِ الْمَحِيضِ وَإِدْبَارِهِ:
باب: اس بارے میں کہ حیض کا آنا اور اس کا ختم ہونا کیونکر ہے؟
وَكُنَّ نِسَاءٌ يَبْعَثْنَ إِلَى عَائِشَةَ بِالدُّرَجَةِ فِيهَا الْكُرْسُفُ فِيهِ الصُّفْرَةُ، فَتَقُولُ: لَا تَعْجَلْنَ حَتَّى تَرَيْنَ الْقَصَّةَ الْبَيْضَاءَ تُرِيدُ بِذَلِكَ الطُّهْرَ مِنَ الْحَيْضَةِ، وَبَلَغَ بِنْتَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ نِسَاءً يَدْعُونَ بِالْمَصَابِيحِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ يَنْظُرْنَ إِلَى الطُّهْرِ، فَقَالَتْ: مَا كَانَ النِّسَاءُ يَصْنَعْنَ هَذَا وَعَابَتْ عَلَيْهِنَّ.
‏‏‏‏ عورتیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ڈبیا بھیجتی تھیں جس میں کرسف ہوتا۔ اس میں زردی ہوتی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ جلدی نہ کرو یہاں تک کہ صاف سفیدی دیکھ لو۔ اس سے ان کی مراد حیض سے پاکی ہوتی تھی۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو معلوم ہوا کہ عورتیں رات کی تاریکی میں چراغ منگا کر پاکی ہونے کو دیکھتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں ایسا نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے (عورتوں کے اس کام کو) معیوب سمجھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q320  
´حیض کا آنا اور اس کا ختم ہونا کیونکر ہے؟`
«. . . وَكُنَّ نِسَاءٌ يَبْعَثْنَ إِلَى عَائِشَةَ بِالدُّرَجَةِ فِيهَا الْكُرْسُفُ فِيهِ الصُّفْرَةُ، فَتَقُولُ: لَا تَعْجَلْنَ حَتَّى تَرَيْنَ الْقَصَّةَ الْبَيْضَاءَ تُرِيدُ بِذَلِكَ الطُّهْرَ مِنَ الْحَيْضَةِ، وَبَلَغَ بِنْتَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ نِسَاءً يَدْعُونَ بِالْمَصَابِيحِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ يَنْظُرْنَ إِلَى الطُّهْرِ، فَقَالَتْ: مَا كَانَ النِّسَاءُ يَصْنَعْنَ هَذَا وَعَابَتْ عَلَيْهِنَّ . . . .»
. . . ‏‏‏‏ عورتیں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں ڈبیا بھیجتی تھیں جس میں کرسف ہوتا۔ اس میں زردی ہوتی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتیں کہ جلدی نہ کرو یہاں تک کہ صاف سفیدی دیکھ لو۔ اس سے ان کی مراد حیض سے پاکی ہوتی تھی۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو معلوم ہوا کہ عورتیں رات کی تاریکی میں چراغ منگا کر پاکی ہونے کو دیکھتی ہیں تو آپ نے فرمایا کہ عورتیں ایسا نہیں کرتی تھیں۔ انہوں نے (عورتوں کے اس کام کو) معیوب سمجھا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ إِقْبَالِ الْمَحِيضِ وَإِدْبَارِهِ:: Q320]

تشریح:
کیونکہ شریعت میں آسانی ہے۔ فقہاء نے استحاضہ کے مسائل میں بڑی باریکیاں نکالی ہیں مگر صحیح مسئلہ یہی ہے کہ عورت کو پہلے خون کا رنگ دیکھ لینا چاہئیے۔ حیض کا خون کالا ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے۔ عورتوں کو اپنی حیض کی عادت کا بھی اندازہ کر لینا چاہئیے۔ اگر رنگ اور عادت دونوں سے تمیز نہ ہو سکے تو چھ یا سات دن حیض کے مقرر کر لے۔ کیونکہ اکثر مدت حیض یہی ہے اس میں نماز ترک کر دے۔ جس پر جملہ مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ مگر خوارج اس سے اختلاف کرتے ہیں جو غلط ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 320