صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
10. بَابُ صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُ ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الْحُمَّى، فَقَالَ: أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ، قَالَ: بِمَاءِ زَمْزَمَ، شَكَّ هَمَّامٌ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3261  
3261. ابو حمزہ ضبعی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں مکہ مکرمہ میں حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا تو انھوں نے فرمایا: اس بخار کو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔ بخار، دوزخ کی بھاپ کے اثر سے ہوتا ہے، اس لیے اسے عام پانی یا زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو۔ (راوی حدیث) حضرت ہمام کو پانی کے متعلق یہ شک ہوا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3261]
حدیث حاشیہ:
صفراوی بخارات میں ٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔
آج کل شدید بخار کی حالت میں ڈاکٹر برف کا استعمال کراتے ہیں۔
لہٰذا آب زمزم کے بارے میں جو کہاگیا ہے، وہ بالکل صدق اور صواب ہے۔
بخارکی حرارت بھی ایک حرارت ہے جسے دوزخ کی حرارت کا حصہ قرار دینا بعید از عقل نہیں ہے۔
فافھم
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3261