صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
10. بَابُ صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
حدیث نمبر: 3265
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نَارُكُمْ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، قَالَ: فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری (دنیا کی) آگ جہنم کی آگ کے مقابلے میں (اپنی گرمی اور ہلاکت خیزی میں) سترواں حصہ ہے۔ کسی نے پوچھا، یا رسول اللہ! (کفار اور گنہگاروں کے عذاب کے لیے) یہ ہماری دنیا کی آگ بھی بہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا کی آگ کے مقابلے میں جہنم کی آگ انہتر گنا بڑھ کر ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 24  
´جہنم کا بیان`
«. . . 374- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: نار بني آدم التى توقدون جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، فقالوا: يا رسول الله، إن كانت لكافية، قال: فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی آدم کی آگ جو تم جلاتے ہو جہنم کی آگ کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہی آگ کافی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کی آگ اس پر انہتر (۶۹) درجے زیادہ ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 24]

تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 3265 من حديث مالك، ومسلم 2843 من حديث ابي الزناد به]

تفقه:
➊ جہنم کی آگ دنیا کی آگ سے بہت زیادہ گرم ہے لہٰذا کفار و منافقین اور کتاب وسنت کے مخالفین اپنا آخری انجام سوچ لیں۔
➋ قیامت اور مرنے کے بعد زندگی برحق ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 374   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3265  
3265. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھاری دنیا کی آگ، جہنم کی آگ کا سترواں (70)حصہ ہے۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! یہ دنیا کی آگ ہی کافی تھی۔ آپ نے فرمایا: وہ آگ اس پر انہتر(69) حصے زیادہ کردی گئی ہے اور اس کا ہر حصہ دنیا کی آگ کے برابر گرم ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3265]
حدیث حاشیہ:

دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کا سترواں حصہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ساری دنیا کی آگ جسے لوگ جلاتے ہیں اگر اسے جمع کیا جائے تو یہ دوزخ کی آگ کا ایک حصہ ہوتی ہے اور دوزخ کی آگ اس آگ سے ستر گنا زیادہ گرم ہے بلکہ مسند احمد کی روایت کے مطابق دوزخ کی آگ دنیا کی آگ کے مقابلے میں سو درجے زیادہ اپنے اندر جلانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
(مسند أحمد: 379/2)

واضح رہے کہ دنیوی آگ کی بعض اقسام ایسی ہیں کہ چند منٹوں میں لوہےکو پانی بنا کر پگھلا دیتی ہیں أعاذنا اللہ منها مسند حمد کی مرفوع روایت میں ہے۔
اگر اس آگ کو پانی میں دوبارہ ٹھنڈا نہ کیا جاتا تو تم اس سے فائدہ نہ اٹھا سکتے۔
(مسند أحمد: 244/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3265