صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
10. بَابُ صِفَةِ النَّارِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
باب: دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔
حدیث نمبر: 3266
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو سَمِعَ عَطَاءً يُخْبِرُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے عطاء سے سنا، انہوں نے صفوان بن یعلیٰ سے خبر دی۔ انہوں نے اپنے والد کے واسطہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر اس طرح آیت پڑھتے سنا «ونادوا يا مالك» (اور وہ دوزخی پکاریں گے، اے مالک!)۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 508  
´منبر پر قرآن پڑھنے کا بیان۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر پڑھتے سنا: «ونادوا يا مالك» ۱؎ اور وہ پکار کر کہیں گے اے مالک! [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 508]
اردو حاشہ:
1؎:
الزخرف: 77 (مالک جہنم کے دروغہ کا نام ہے جس کو جہنمی پکار کر کہیں گے کہ اپنے رب سے کہو کہ ہمیں موت ہی دیدے تاکہ جہنم کے عذاب سے نجات تو مل جائے،
جواب ملے گا:
یہاں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہنا ہے)

2؎:
صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ خطبہ جمعہ میں سورہ ق پوری پڑھا کرتے تھے،
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ بطور وعظ و نصیحت کے قرآن کی کوئی آیت پڑھنی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 508   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3992  
´باب:۔۔۔`
یعلیٰ بن امیہ۔ منیہ۔ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر «ونادوا يا مالك» اور پکار پکار کہیں گے اے مالک! (سورۃ الزخرف: ۷۷) پڑھتے سنا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی بغیر ترخیم کے۔ [سنن ابي داود/كتاب الحروف والقراءات /حدیث: 3992]
فوائد ومسائل:
تفسیر روح المعانی (158/14) میں ہے کہ حضرت علی اور حضرت ابن مسعود اور ابن وثاب اور اعمش کی قراءت میں یہ لفط ترخیم کےساتھ یا مالُ پڑھا گیا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3992   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3266  
3266. حضرت یعلی بن امیہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کو منبر پر یہ آیت تلاوت کرتے سنا: دوزخی آواز دیں گے: اے مالک! [صحيح بخاري، حديث نمبر:3266]
حدیث حاشیہ:
مالک جہنم کا نگران ہے جو دوزخ پر مامورہے۔
اہل جہنم اس سے بار بار درخواست کریں گے کہ آپ اپنے رب سے کہیں وہ ہمیں موت سے دوچار کردے۔
وہ انھیں جواب دے گا کہ تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
(الزخرف: 43۔
77)

یعنی مالک فرشتہ انھیں کہے گا۔
تمھارے جرائم کی فہرت بہت لمبی اور طویل ہے لہٰذا تمھیں سزا دینے کے لیے بھی لمبی مدت درکار ہے اس لیے مر جانے کا تصور ذہن سے نکال دو۔
تمھیں زندہ رکھ کر ہی سزا دی جا سکتی ہے لہٰذا تمھیں یہیں رہنا ہوگا اور زندہ ہی رکھا جائے گا۔
حضرت ابن عباس ؓ نے کہا:
مالک فرشتہ اہل جہنم کی آہ و بکا سن کر ہزار سال تک خاموش رہے گا۔
پھر انھیں دو الفاظ سے جواب دے گا کہ تم نے یہیں رہنا ہے۔
(تفسیر ابن کثیر: 160/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3266