صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَيُقْذَفُونَ سورة الصافات آية 8 يُرْمَوْنَ دُحُورًا سورة الصافات آية 9 مَطْرُودِينَ وَاصِبٌ سورة الصافات آية 9 دَائِمٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:مَدْحُورًا سورة الأعراف آية 18 مَطْرُودًا يُقَالُ مَرِيدًا سورة النساء آية 117 مُتَمَرِّدًا بَتَّكَهُ قَطَّعَهُ وَاسْتَفْزِزْ سورة الإسراء آية 64 اسْتَخِفَّ بِخَيْلِكَ سورة الإسراء آية 64 الْفُرْسَانُ وَالرَّجْلُ الرَّجَّالَةُ وَاحِدُهَا رَاجِلٌ مِثْلُ صَاحِبٍ وَصَحْبٍ وَتَاجِرٍ وَتَجْرٍ لأَحْتَنِكَنَّ سورة الإسراء آية 62 لَأَسْتَأْصِلَنَّ قَرِينٌ سورة الصافات آية 51 شَيْطَانٌ.
‏‏‏‏ اور مجاہد نے کہا (سورۃ والصافات میں) لفظ «يقذفون‏» کا معنی پھینکے جاتے ہیں (اسی سورۃ میں) «دحورا‏» کے معنی دھتکارے ہوئے کے ہیں۔ اسی سورۃ میں لفظ «واصب‏» کا معنی ہمیشہ کا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا (سورۃ الاعراف میں) لفظ «مدحورا‏» کا معنی دھتکارا ہوا، مردود (اور سورۃ نساء میں) «مريدا‏» کا معنی متمرد و شریر کے ہیں۔ اسی سورۃ میں «فليبتكن» «بتك» سے نکلا ہے۔ یعنی چیرا، کاٹا۔ (سورۃ بنی اسرائیل میں) «واستفزز‏» کا معنی ان کو ہلکا کر دے۔ اسی سورۃ میں «خيل» کا معنی سوار اور «رجل» یعنی پیادے۔ یعنی «رجالة» اس کا مفرد «راجل» جیسے «صحب» کا مفرد «صاحب» اور «تجر» کا مفرد «تاجر» اسی سورۃ میں لفظ «لأحتنكن‏» کا معنی جڑ سے اکھاڑ دوں گا۔ سورۃ والصافات میں لفظ «قرين‏» کے معنی شیطان کے ہیں۔