صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3269
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ كُلَّ عُقْدَةٍ مَكَانَهَا عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ، فَارْقُدْ فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانَ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے۔ پڑا سوتا رہ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 105  
´نماز فجر کی فضیلت`
«. . . 334- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يعقد الشيطان على قافية رأس أحدكم إذا هو نام ثلاث عقد، يضرب مكان كل عقدة: عليك ليل طويل فارقد، فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة، فإن توضأ انحلت عقدة، فإن صلى انحلت عقدة، فأصبح نشيطا طيب النفس، وإلا أصبح خبيثا كسلان. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سوتے ہو تو شیطان تمہاری گدی پر تین گرہیں لگاتا ہے، ہر گرہ پر کہتا ہے کہ رات بہت لمبی ہے سو جا۔ پھر جب وہ نیند سے بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ کھل جاتی ہے اور یہ آدمی اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ چاق و چوبند اور خوش مزاج ہوتا ہے اور اگر ایسا نہ کرے تو وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ وہ ڈھیلا سست تھکا ہوا اور بدمزاج ہوتا ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 105]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1142، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رات کو تہجد کے لئے اٹھنا اور تہجد پڑھنا انتہائی فضیلت کا کام ہے۔
➋ شیطان اور اس کی ذریت ہر وقت اسی کوشش میں لگی رہتی ہے کہ لوگوں کو صراط مستقیم سے بھٹکا دیں۔
➌ ہمیشہ صبح کی نماز اول وقت پر باجماعت پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
➍ اللہ کے ذکر سے شیطان بھاگتا ہے لہٰذا کثرت سے مسنون ذکر کرتے رہنا چاہئے۔
➎ تمام عبادات اور مسنون کام ذکر میں سے ہیں۔
➏ کتاب وسنت میں جن امور غیبیہ کا ذکر کیا گیا ہے، ان پر کسی شک وشبہ کے بغیر ایمان لانا ضروری ہے۔
➐ اہل ایمان خوش اخلاق ہوتے ہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 334   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1329  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کی گدی پر رات میں شیطان رسی سے تین گرہیں لگا دیتا ہے، اگر وہ بیدار ہوا اور اللہ کو یاد کیا، تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب اٹھ کر وضو کیا تو ایک گرہ اور کھل جاتی ہے، پھر جب نماز کے لیے کھڑا ہوا تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں، اس طرح وہ چست اور خوش دل ہو کر صبح کرتا ہے، جیسے اس نے بہت ساری بھلائی حاصل کر لی ہو، اور اگر ایسا نہ کیا تو سست اور بری حالت میں صبح کرتا ہے، جیسے اس نے کوئی بھی بھلائی حاصل نہیں کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1329]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
شیطان ہماری نظر سے اوجھل مخلوق ہے۔
اس کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث سے ثابت ہو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔

(2)
رسی دھاگے یا بالوں میں گرہ لگا کر پھونک مارنا جادوگروں کا طریقہ ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
﴿وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ﴾  (الفلق: 4)
 اور (میں)
گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے (اللہ کی پناہ میں آتا ہوں)
شیطان اس طرح انسان پر نفسیاتی اثر ڈال کر اللہ کی یاد سے غافل کرتا ہے۔
جیسے کہ حدیث میں ہے کہ وہ ہروقت گرہ لگاتے وقت کہتا ہے۔
ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے۔
سویا رہ (صحیح البخاري، التهجد، باب عقد الشیطان علی قافية الرأس إذا لم یصل باللیل، حدیث: 1142)

(3)
اللہ کی یاد شیطان کی تدبیروں کا بہترین توڑ ہے۔
جاگ کراللہ کا نام لینا یعنی یہ دعا پڑھنا شیطان کی لگائی ہوئی گرہ کھول دیتا ہے۔ (الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ)
(صحیح البخاري، الدعوات، باب ما یقول إذا نام، حدیث: 6312)
تعریفیں اس اللہ کی ہیں۔
جس نے ہمیں موت دینے کے بعد (دوبارہ)
زندگی بخشی اور (قیامت کے دن)
اٹھ کر اسی کے پاس جانا ہے۔

(4)
نماز تہجد شیطان کے شر سے محفوظ رکھنے والی ایک اہم چیز ہے۔

(5)
اللہ کی یاد اور نماز کی برکت سے روح کو آسودگی اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اور ان چیزوں سے گریز پریشانی پژمردگی اور سستی کاباعث ہوتی ہے۔

(6)
اللہ کی یاد سے دنیا کی بھلائی ہوتی ہے۔
اور اللہ کی رضا بھی نصیب ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1329   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1306  
´تہجد (قیام اللیل) کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان تم میں سے ہر ایک کی گدی پر رات کو سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی لمبی رات پڑی ہے، سو جاؤ، اب اگر وہ جاگ جائے اور اللہ کا ذکر کرے تو اس کی ایک گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر وہ وضو کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اب وہ صبح اٹھتا ہے تو چستی اور خوش دلی کے ساتھ اٹھتا ہے ورنہ سستی اور بد دلی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب قيام الليل /حدیث: 1306]
1306. اردو حاشیہ: فوائد ومسائل:
➊ شیطان کا دم کرنا اور گرہ لگانا امور غیبیہ میں سے ہے، ان کی کیفیت مجہور ہے۔
➋ یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث میں جس شیطان کا ذکر آتاہے وہ غالباً قرین ہی ہوتا ہے۔ یعنی جو ہر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔
➌ اس حدیث میں نماز تہجد اور بالتبع نماز فجر اول وقت میں باجماعت کی ظاہری برکات کا بیان ہے اور تجربہ اس کا بہترین شاہد ہے کہ دنیا کے قیمتی مقویات بھی یہ فرحت و سرور نہیں دے سکتے جو اس عمل سے حاصل ہوتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1306   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3269  
3269. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سویاہوا ہوتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتاہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے، اس لیے سوئے رہو۔ لیکن اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ صبح کو خوش مزاج اور ہشاش دل رہتا ہے، بصورت دیگر وہ بد مزاج اور سست رہ کر اپنا دن گزارتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3269]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے کتاب التہجد میں اس پر ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا ہے۔
(بَابُ عَقْدِ الشَّيْطَانِ عَلَى قَافِيَةِ الرَّأْسِ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ)
جب کوئی تہجد نہ پڑھے تو شیطان کا اس کی گدی پر گرہ لگانا۔
ان گرہوں کے متعلق دو مشہور قول ہیں۔
ایک یہ حقیقی گرہ مراد ہے اور انسان کو مسحور کر دیتی ہے تاکہ وہ تہجد نہ پڑھ سکے۔
دوسرا یہ کہ گرہ لگانے سے مراد اسے غافل کردینا ہےگویا اسے وسوسہ ڈالتا ہےکہ ابھی رات بہت باقی ہے بیدار ہونے کی ضرورت نہیں۔
اس طرح وہ رات کی نماز سے محروم ہوجاتا ہے تاہم گرہ کے حقیقی معنی مراد لینا ہی أقرب الی الصواب ہے۔

سر کی گدی کی تخصیص اس لیے ہے کہ یہ شیطان کے تصرف کا محل ہے اور شیطانی عمل دخل کو یہ جگہ جلد قبول کرتی ہے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے شیطان کا وجود اور اس کی کارکردگی ثابت کی ہے کہ اس کا انسان کی گدی پر گرہ لگا کر اسے خیر کثیر سے محروم کرنا اس کی ایسی گندی صفات میں سے ہے جو انتہائی مذموم اور قابل نفرت ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3269