صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3270
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَهُ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ:" ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ أَوْ، قَالَ: فِي أُذُنِهِ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا، جو رات بھر دن چڑھے تک پڑا سوتا رہا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایسا شخص ہے جس کے کان یا دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کر دیا ہے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1330  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح تک سوتا رہا، آپ نے فرمایا: شیطان نے اس شخص کے کانوں میں پیشاب کر دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1330]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
بچے کو سلانے کے لئے کانوں پر یا کانوں کے قریب تھپکی دی جاتی ہے۔
شیطان جب کسی کو رات کے قیام سے محروم کرنے کی نیت سے سلانا چاہتا ہے تو تھپکی دینے کے بجائے شیطانی طریقہ اختیار کرتا ہے کہ اس کے کانوں میں پیشاب کردیتا ہے۔

(2)
جس طرح جنات کی اجسام ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
اسی طرح ان کی حرکات وسکنات بھی ہم محسوس نہیں کرتے۔
ان کا کھانا پینا بھی انسانوں سے مختلف ہے۔
اس طرح ان کے پیشاب کا بھی ہمیں احساس نہیں ہوتا۔
لیکن جس طرح ان کا وجود یقینی ہے۔
اسی طرح ان کی حرکات کا یہ اثر بھی شک وشبہ سے بالاتر ہے۔
کیونکہ ہمیں اس کی خبر سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔

(3)
تہجد کی نماز اگرچہ نفل ہے اور اس کا ترک گناہ نہیں تاہم اس کی برکات سے محرومی شیطان سے خوشی کا باعث ہے۔
اس لئے شیطان کی خواہش ہوتی ہے۔
کہ انسان اس عظیم عمل سے محفوظ ہی رہے۔
اس لئے انسان کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ راتوں میں قیا م کی کوشش کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1330   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3270  
3270. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات سے لے کر صبح تک سویا رہا۔ آپ نے فرمایا: اس کے دونوں یا ایک کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3270]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث کیا ہے گویا تمام صحت اور فرحت کے نسخوں کا خلاصہ ہے، تجربہ سے بھی ایسا ہی معلوم ہوا ہے، جو لوگ تہجد کے وقت سے یا صبح سویرے اٹھ کر طہارت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اس کا سارا دن چین اور آرام اور خوشی سے گزرتا ہے اور جو لوگ صبح کو دن چڑھے تک سوتے پڑے رہتے ہیں وہ اکثر بیمار اور سست مزاج کاہل رہتے ہیں۔
تمام حکیموں اور ڈاکٹروں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ہوا خوری کرنا صحت انسانی کے لیے بے حد مفید ہے۔
میں (حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم)
کہتا ہوں جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر طہارت سے فارغ ہوکر نماز اور ذکر الٰہی میں مصروف رہتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ رزق کی وسعت دیتا ہے اور ان کے گھروں میں بے حد برکت اور خوشی رہتی ہے اور جو لوگ صبح کی نماز نہیں پرھتے، دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں وہ اکثر افلاس اور بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے گھروں میں نحوست پھیل جاتی ہے۔
اگرچہ سب نمازیں فرض ہیں مگر فجر کی نماز کا اور زیادہ خیال رکھنا چاہئے، کیوں کہ دنیا کی صحت اور خوشی اس سے حاصل ہوتی ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3270   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3270  
3270. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ کے پاس ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات سے لے کر صبح تک سویا رہا۔ آپ نے فرمایا: اس کے دونوں یا ایک کان میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3270]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں شیطان کے پیشاب کرنے سے مراد حقیقاً پیشاب کرنا ہے۔
اس طرح وہ بے نماز کی توہین کرتا ہے کیونکہ ایسے شخص کے ساتھ ذلت و رسوائی ہی کا معاملہ ہونا چاہیے اور کان کو اس لیے خاص کیا کہ یہ سننے کی جگہ ہیں جب یہ بوجھل ہوں گے تو بیدار نہیں ہو سکے گا اور پیشاب کو اس لیے خاص کیا کہ سوراخوں اور مساموں میں جلدی سرائیت کر کے سستی پیدا کرتا ہے۔

بعض حضرات نے یہ معنی کیے ہیں کہ شیطان اس کے کانوں کو باطل سے بھر دیتا ہے اور حق بات سننے سے روک دیتا ہے۔

امام بخاری ؒنے اس حدیث سے شیطان اس کے کردار اور اس کی گندی صفات سے پردہ اٹھایا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3270