صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3275
وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ، فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الْكُرْسِيِّ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ وَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ ذَاكَ شَيْطَانٌ".
اور عثمان بن ہیشم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صدقہ فطر کے غلہ کی حفاظت پر مجھے مقرر کیا، ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے غلہ لپ بھربھر کر لینے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ اب میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے آخر تک حدیث بیان کی، اس (چور) نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے لیٹنے لگو تو آیۃ الکرسی پڑھ لیا کرو، اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگہبان مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے قریب صبح تک نہ آ سکے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بات تو اس نے سچی کہی ہے اگرچہ وہ خود جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3275  
3275. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ فطرانے کی نگہداشت پر مقرر فرمایا تو میرے پاس کوئی آنے والا آیا اور دونوں ہاتھ بھر کر غلہ لینے لگا۔ میں نے اسے پکڑلیا اور کہا: میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس ضرور لے کر جاؤں گا، پھر انھوں نے پوری حدیث ذکر کی۔ آخر کار اس(چور)نے کہا: جب تو اپنے بستر پر سونے لگے تو آیت الکرسی پڑھ لیا کر۔ اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ تمھاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک شیطان تمھارے قریب نہیں آسکے گا۔ نبی ﷺ نے یہ ماجرا سن کر فرمایا: تھا وہ بہت جھوٹا لیکن تجھ سے سچ کہہ گیا ہے وہ شیطان تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3275]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے شیطان کی ایک دوسری کار کردگی کا پتہ چلتا ہے کہ وہ بنی آدم کو مالی نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کرتا ہے اگرچہ وہ اس میں کامیاب نہ ہو۔

آیت الکرسی کی عظمت کا پتہ چلا کہ یہ آیت اسم اعظم ہے یہی وجہ ہےکہ رات کے وقت پڑھنے والے کی خود اللہ تعالیٰ حفاظت کرتا ہے۔
یہ وظیفہ اگرچہ شیطان کا بتایا ہوا ہے لیکن اگر ﷺ اس کی تائید وتصدیق نہ فرماتے تو کسی کام کا نہیں تھا اگرچہ آیت قرآنی پر مشتمل ہے۔

اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عملیات کے میدان میں خود ساختہ وظائف اوراد بے کار ہوتے ہیں جب تک ﷺ کی تائید انھیں حاصل نہ ہو، ہمیں چاہیے کہ مسنون وظائف کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3275