صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3288
قَالَ: وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ أَنَّ أَبَا الْأَسْوَدِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تَتَحَدَّثُ فِي الْعَنَانِ وَالْعَنَانُ الْغَمَامُ بِالْأَمْرِ يَكُونُ فِي الْأَرْضِ، فَتَسْمَعُ الشَّيَاطِينُ الْكَلِمَةَ فَتَقُرُّهَا فِي أُذُنِ الْكَاهِنِ كَمَا تُقَرُّ الْقَارُورَةُ فَيَزِيدُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذِبَةٍ".
امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے ابوالاسود نے، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فرشتے بادل میں آپس میں کسی امر میں جو زمین میں ہونے والا ہوتا ہے باتیں کرتے ہیں۔ «عنان» سے مراد بادل ہے۔ تو شیاطین اس میں سے کوئی ایک کلمہ سن لیتے ہیں اور وہی کاہنوں کے کان میں اس طرح لا کر ڈالتے ہیں جیسے شیشے کا منہ ملا کر اس میں کچھ چھوڑتے ہیں اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملاتے ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3288  
3288. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: فرشتے اس معاملے کے متعلق بادل میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں جوزمین میں واقع ہونے والاہوتا ہے تو شیاطین ان میں سے کوئی ایک بات سن لیتے ہیں اور اس کو کاہن کے منہ میں اس طرح ڈالتے ہیں جیسے شیشی میں (پانی) ڈالا جاتا ہے۔ پھر کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملالیتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3288]
حدیث حاشیہ:
شیشے میں کچھ ڈالنا منظور ہوتا ہے تو اس کا منه اس طرف سے لگاتے ہیں جس میں عرق پانی وغیرہ کوئی چیز ہوتی ہے تاکہ باہر نہ گرے۔
اسی طرح شیطان کاہنوں کے کان میں منه لگا کر یہ بات ان کے کان میں چپکے سے پھونک دیتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3288   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3288  
3288. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا: فرشتے اس معاملے کے متعلق بادل میں ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں جوزمین میں واقع ہونے والاہوتا ہے تو شیاطین ان میں سے کوئی ایک بات سن لیتے ہیں اور اس کو کاہن کے منہ میں اس طرح ڈالتے ہیں جیسے شیشی میں (پانی) ڈالا جاتا ہے۔ پھر کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملالیتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3288]
حدیث حاشیہ:

اگرشیشی میں کوئی عرق یا تیل وغیرہ ڈالنا ہوتو اس کے منہ کے قریب سے اس میں ڈالا جاتا ہے تاکہ کوئی قطرہ باہر نہ گرے، اسی طرح شیطان کاہن کے کان سے اپنا منہ لگا کر چپکے سے وہ بات اس کے کان میں ڈال دیتا ہے۔

اس حدیث میں ان شعبدہ باز لوگوں کو فنکاری سے پردہ اٹھایاگیا ہے جو آئے دن ضعیف الاعتقاد لوگوں کے مال ہڑپ کرتے بلکہ ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں۔

امام بخاری ؒنے شیاطین کا وجود اور ان کی کارستانیاں بیان کرنے کے لیے یہ حدیث بیان کی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3288