صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
14. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے“۔
حدیث نمبر: 3299
وَقَالَ: عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ أَوْ زَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَتَابَعَهُ يُونُسُ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ، وَالزُّبَيْدِيُّ، وَقَالَ صَالِحٌ، وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ، وَابْنُ مُجَمِّعٍ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَآنِي أَبُو لُبَابَةَ وَزَيْدُ بْنُ الْخَطَّابِ.
اور عبدالرزاق نے بھی اس حدیث کو معمر سے روایت کیا، اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب نے اور معمر کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور ابن عیینہ اور اسحاق کلبی اور زبیدہ نے بھی زہری سے روایت کیا اور صالح اور سالم سے، انہوں نے ابن ابی حفصہ اور ابن مجمع نے بھی زہری سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3299  
3299. عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری ؒسے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3299]
حدیث حاشیہ:
عبدالرزاق کی روایت کو امام مسلم اور امام احمد اورطبرانی نے، اور یونس کی روایت کو مسلم نے اور ابن عیینہ کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا، اسحاق کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، صالح کی روایت کو امام مسلم نے وصل کیا ہے۔
ابن ابی حفصہ کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، ابن مجمع کی روایت کو بغوی اور ابن السکن نے وصل کیا ہے۔
گھریلو سانپوں کے بارے میں مسلم کی روایت ہے کہ آپ نے ان کے لیے یہ ارشاد فرمایا کہ تین دن تک ان کو ڈراؤ کہ ہمارے گھر سے چلے جاؤ، اگر پھر بھی وہ نہ نکلیں تو ان کو مارڈالو، سانپوں میں کالاناگ سب سے بدتر ہے۔
اس کے زہر سے آدمی دم بھر میں مرجاتا ہے۔
کہتے ہیں سانپ کی عمر ہزار سال ہوتی ہے۔
ہر سال میں ایک دفعہ کینچلی بدلتاہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3299   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3299  
3299. عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری ؒسے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3299]
حدیث حاشیہ:

ذو طفيتين سے مراد وه سانپ ہے جس کے سرپردہ دونقطے سیاہ اور سفید ہوں یا اس کی پشت پردوخطوط ہوں۔
اور ابتسر وہ سانپ جس کی دم چھوٹی گویا کٹی ہوتی ہے۔
یہ دونوں شرارتی سانپ ہیں۔
ان کی آنکھوں میں اس قدر تیز زہر ہوتا ہے کہ حاملہ عورت سے ان کی نگاہیں دوچار ہوتے ہی اس کا حمل گرجاتاہے۔
اور جب ان کی آنکھیں کسی انسان کی آنکھوں سے مل جائیں تو انسان اندھا ہوجاتا ہے۔

(ذَوَاتِ الْبُيُوتِ)
وہ سفید سانپ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں۔
وہ کسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے۔
انھیں "عوامر" بھی کہا جاتا ہے۔

سانپوں میں ایک کالاناگ ہوتا ہے۔
اس کے کانٹے سے انسان دم بھر میں مرجاتا ہے۔
گھر میں رہنے والے سانپوں کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
تین دن تک انھیں خبردار کرو، یعنی ان سے کہو کہ گھر سے چلے جاؤ۔
اس مدت کے بعد اگر وہ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہیں۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5839(2236)
جنگلات کے سانپوں کو خبردار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
پانچ خبیث جانور ہیں انھیں حل وحرم میں جہاں پاؤ قتل کردو۔
ان میں سانپ بھی ہے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2861(1198)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3299