صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
16. بَابُ خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ:
باب: پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں، جن کو حرم میں بھی مار ڈالنا درست ہے۔
حدیث نمبر: 3317
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنَزَلَتْ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا فَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ مِنْ جُحْرِهَا فَابْتَدَرْنَاهَا لِنَقْتُلَهَا فَسَبَقَتْنَا فَدَخَلَتْ جُحْرَهَا، فَقَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا" وَعَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ، قَالَ: وَإِنَّا لَنَتَلَقَّاهَا مِنْ فِيهِ رَطْبَةً، وَتَابَعَهُ أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، وَقَالَ حَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَسُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ.
ہم سے عبدہ بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبر دی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (مقام منیٰ میں) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آیت «والمرسلات عرفا‏» نازل ہوئی، ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے کہ ایک بل میں سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے جھپٹے، لیکن وہ بھاگ گیا اور اپنے بل میں داخل ہو گیا، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس پر فرمایا تمہارے ہاتھ سے وہ اسی طرح بچ نکلا جیسے تم اس کے شر سے بچ گئے اور یحییٰ نے اسرائیل سے روایت کیا ہے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے اس سورۃ کو تازہ بتازہ سن رہے تھے اور اسرائیل کے ساتھ اس حدیث کو ابوعوانہ نے مغیرہ سے روایت کیا اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے بھی اعمش سے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3317  
3317. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ یہ سورت نازل ہوئی: ﴿وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ عُرْفًا﴾ ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے، کیا دیکھتے ہیں کہ غار کے سوراخ سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے۔ وہ ہم سے آگے بڑھ گیا اور اپنے بل میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ تمہاری اذیت سے بچ گیا جس طرح تم اس کی ایزا رسانی سے محفوظ رہے۔ اسرائیل نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی زبان اطہر سے اس سورت کوتازہ بتازہ سن رہے تھے۔ ابوعوانہ نے مغیرہ کے طریق سے اسرائیل کی متابعت کی ہے، نیز حفص، ابو معاویہ اور سلیمان بن قرم اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3317]
حدیث حاشیہ:
ابوعوانہ کی روایت کو خود مؤلف نے کتاب التفسیر میں اور حفص کی روایت کو بھی مؤلف نے کتاب الحج میں اور ابومعاویہ کی روایت کو امام مسلم نے وصل کیا، سلیمان بن قرم کی روایت کو حافظ نے کہا، میں نے موصولاً نہیں پایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3317  
3317. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ یہ سورت نازل ہوئی: ﴿وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ عُرْفًا﴾ ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے، کیا دیکھتے ہیں کہ غار کے سوراخ سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے۔ وہ ہم سے آگے بڑھ گیا اور اپنے بل میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ تمہاری اذیت سے بچ گیا جس طرح تم اس کی ایزا رسانی سے محفوظ رہے۔ اسرائیل نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی زبان اطہر سے اس سورت کوتازہ بتازہ سن رہے تھے۔ ابوعوانہ نے مغیرہ کے طریق سے اسرائیل کی متابعت کی ہے، نیز حفص، ابو معاویہ اور سلیمان بن قرم اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3317]
حدیث حاشیہ:

سانپ اگرگھروں سے برآمد ہوں تو انھیں مارنے سے پہلے کہا جائے کہ یہاں سے چلے جاؤ، اگرنہ جائیں تو انھیں قتل کردیا جائے لیکن اگربے آباد، جنگل وغیرہ میں سامنے آئیں تو انھیں وارننگ دیے بغیر قتل کردیا جائے جیسا کہ اس حدیث میں مذکور ہے۔
اگرچہ صحابہ کرام ؓاسے مارنے میں کامیاب نہ ہوسکے، تاہم رسول اللہ ﷺ نے وارننگ دینے کا حکم نہیں دیا۔

امام بخاری ؒ کا مقصد صرف اس قدر ہے کہ اس حدیث میں سانپ کاذکر ہے اور آپ ان احادیث کو ذکر کررہے ہیں جن میں حیوانات کا کسی نہ کسی حوالے سے تذکرہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3317