صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ -- کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
17. بَابُ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الأُخْرَى شِفَاءً:
باب: اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گر جائے تو اس کو ڈبو دے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3324
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا يَنْقُصْ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کتا پالے، اس کے عمل نیک میں سے روزانہ ایک قیراط (ثواب) کم کر دیا جاتا ہے، کھیت کے لیے یا مویشی کے لیے جو کتے پالے جائیں وہ اس سے الگ ہیں۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3204  
´کھیت یا ریوڑ کی رکھوالی کرنے والے اور شکاری کتوں کے علاوہ دوسرے کتے پالنا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کتا پالے گا اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا، سوائے کھیت یا ریوڑ کے کتے کے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3204]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ممنوع کام کے ارتکاب کی سزا یہ بھی ہو سکتی ہے کہ پہلے سے کیے ہوئے نیک کاموں کا ثواب ضائع ہو جائے۔

(2)
  قیراط ایک چھوٹا سا وزن ہے جو ایک ماشیہ یا اس سےکم ہوتا ہے جبکہ نبی اکرم ﷺ نے جنازے میں شرکت کی ترغیب میں اس کی مقدار احد پہاڑ کے برابر بیان فرمائی ہے۔
اس حدیث میں مذکور قیراط سے کیا مراد ہے اس کی بابت رسول اللہ ﷺ سے وضاحت نہیں ملتی لہٰذا اس سے کوئی سا بھی وزن مراد لےلیا جائے ایک مسلمان کے لیے باعث حسرت و ندامت ہے کہ روزانہ اس کے اجر وثواب سے احد پہاڑ کے برابر یا ایک قیراط معروف وزن کے برابر ثواب کم کر دیا جائے۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3204   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1147  
´شکار اور ذبائح کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے مال مویشی کے تحفظ کیلئے (رکھے گئے کتے) یا شکاری کتے یا زراعت کی دیکھ بھال و حفاظت کرنے والے کتے کے علاوہ دوسرا کوئی کتا (شوقیہ طور پر) رکھا تو اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط ثواب کم ہو جاتا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1147»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب إقتناء الكلب للحرث، حديث:2322، ومسلم، المساقاة، باب الأمر بقتل الكلاب...، حديث:1575.»
تشریح:
1. مذکورہ بالاحدیث سے معلوم ہوا کہ دل کے بہلاوے اور شوقِ فضول کی تکمیل کے لیے کتا رکھنا ممنوع ہے‘ البتہ شکار کے لیے اور کھیتی باڑی اور جانوروں وغیرہ کی دیکھ بھال کے لیے رکھنے کی اجازت ہے۔
ان مقاصد کے سوا کسی اور مقصد کے لیے کتا رکھنے کی وجہ سے یومیہ ایک قیراط ثواب میں کمی واقع ہوتی ہے۔
2.قیراط ایک چھوٹا سا وزن ہے جو ایک ماشہ یا اس سے کم ہوتا ہے جبکہ نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازے میں شرکت کی ترغیب میں اس کی مقدار احد پہاڑ کے برابر بیان فرمائی ہے۔
اس حدیث میں مذکور قیراط سے کیا مراد ہے؟ اس کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضاحت نہیں ملتی‘ لہٰذا اس سے کوئی سا بھی وزن مراد لیا جائے ایک مسلمان کے لیے باعث حسرت و ندامت ہے کہ روزانہ اس کے اجر و ثواب میں سے احد پہاڑ کے برابر یا ایک قیراط معروف وزن کے برابر ثواب کم کر دیا جائے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1147   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2844  
´شکار یا کسی اور کام کے لیے کتا رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مویشی کی نگہبانی، یا شکار یا کھیتی کی رکھوالی کے علاوہ کسی اور غرض سے کتا پالے تو ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کے برابر کم ہوتا جائے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيد /حدیث: 2844]
فوائد ومسائل:
ان مقاصد کے علاوہ کتا رکھنا گناہ اور خسارے کا سودا ہے۔
کہ ہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے۔
اور اللہ جانتا ہے کہ یہ وزن کس قدر ہوگا۔
جبکہ اوزان میں قیراط 2125 گرام چاندی کے وزن پر بولا جاتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2844   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3324  
3324. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے کتا پالا، اسکے عمل سے ہر روزایک قیراط کم ہوتا رہتا ہے سوائے اس کتے کے جو کھیتی باڑی یا بھیڑ بکریوں کی حفاظت کرتا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3324]
حدیث حاشیہ:
کتے ضرور کبھی نہ کبھی کسی کا کسی بھی قسم کا نقصان ضرور کردیتے ہیں، اس نقصان کے عوض اس کے پالنے والے پر ذمہ داری ہوگی، حفاظت کے لیے جو کتے پالے جائیں ان پر ضرور مالک کا کنٹرول ہوگا لہٰذا وہ مستثنیٰ کئے گئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3324