صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
1M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا ”اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک (قوم کو) جانشین بنانے والا ہوں“۔
حدیث نمبر: 3327
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَلَا يَتْفِلُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ الْأَنْجُوجُ عُودُ الطِّيبِ وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِي السَّمَاءِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں ایسی روشن ہوں گی جیسے چودھویں کا چاند روشن ہوتا ہے، پھر جو لوگ اس کے بعد داخل ہوں گے وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتے ہوں گے۔ نہ تو ان لوگوں کو پیشاب کی ضرورت ہو گی نہ پاخانہ کی، نہ وہ تھوکیں گے نہ ناک سے آلائش نکالیں گے۔ ان کے کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کا پسینہ مشک کی طرح ہو گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں خوشبودار عود جلتا ہو گا، یہ نہایت پاکیزہ خوشبودار عود ہو گا۔ ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی۔ سب کی صورتیں ایک ہوں گی۔ یعنی اپنے والد آدم علیہ السلام کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4333  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہو گا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہو گی، سب اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اہل جنت کو حسن و جمال ان کے اعمال اور درجا ت کے مطابق ملے گا۔

(2)
بلند درجات کے حامل مومن دوسروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

(3)
سب سے پہلے داخل ہونے سے مراد انبیائے کرام ؑ کے بعد دوسروں سے پہلے داخلہ ہے۔
یا امت محمدیہ میں سے سب سے پہلے داخل ہونے والے افراد مراد ہیں۔

(4)
پیشاب پاخانہ وغیرہ دنیا کی مادی غذا کا غِیر مفید جزء ہیں۔
جنت کی غذاوں میں کوئی ایسا جزء شامل نہیں ہوگا۔
اس لیے وہ مکمل ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے گی۔
اور قضائے حاجت کی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔

(5)
خو شبو بھی اللہ کی ایک نعمت ہے۔
دنیا میں اگربتی کی صورت میں اس کے مختلف مظاہر موجود ہے۔
جنت میں بھی یہ نعمت موجود ہو گی۔
چناچہ اس مقصد کے لیے بہترین قسم کی خوشبو دار لکڑی موجود ہوگی جو انگھیٹیوں میں جلائی جائے گی۔

(6)
عربی میں لفظ حور جمع ہے۔
حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی آنکھوں کا سفید حصہ خوب سفید اور سیاہ حصہ خوب سیاہ ہو۔
اہل عرب کے نزدیک یہ چیز خوبی اور حسن میں شامل تھی۔
۔
حدیث میں اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے جنت میں مومنوں کے لیے پیدا کی ہیں۔
جو حسن صورت اور حسن سیرت میں بے مثال ہیں۔

(7)
ساتھی اخلاق و عادات پسند و نا پسند میں جسقدر ہم خیال ہوں اتنا ہی انکی دوستی پختہ اور گہری ہوتی ہے۔
اہل جنت ہم خیال اور ہم ذ ہن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت محبت رکھیں گے ان میں کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ہوگا۔

(8)
تمام جنتی پورے قد و کاٹھ کے اور حسین اور جمیل ہوں گے۔

(9)
حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا گیا تو ان کا قد موجودہ اندازے سے ساٹھ ہاتھ نوے فٹ تھا۔
جنت میں سبھی لوگ اسی قد کے ہوں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4333   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3327  
3327. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلے جو جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے بدر منیر کی طرح چمکتے ہوں گے۔ اور جو ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے آسمان میں روشن ستارے کی طرح تابناک ہون گے۔ وہ نہ تو بول براز کریں گے نہ وہ تھوکیں گے اور نہ ناک سے ریزش ہی نکالیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ کستوری کی طرح مہکے گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا۔۔۔ یہ نہایت پاکیزہ، خوشبودار عود ہوگا۔۔۔ ان کی بیویاں موٹی موٹی سیاہ آنکھوں والی ہوں گی۔ سب کی شکل وصورت ایک جیسی ہوگی، یعنی اپنے والد حضرت آدم ؑ کے قد و قامت کے مطابق ساٹھ ساٹھ ہاتھ اور اونچے ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3327]
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے۔
یہ حدیث اوپر بھی گزرچکی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3327   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3327  
3327. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلے جو جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے بدر منیر کی طرح چمکتے ہوں گے۔ اور جو ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے آسمان میں روشن ستارے کی طرح تابناک ہون گے۔ وہ نہ تو بول براز کریں گے نہ وہ تھوکیں گے اور نہ ناک سے ریزش ہی نکالیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ کستوری کی طرح مہکے گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا۔۔۔ یہ نہایت پاکیزہ، خوشبودار عود ہوگا۔۔۔ ان کی بیویاں موٹی موٹی سیاہ آنکھوں والی ہوں گی۔ سب کی شکل وصورت ایک جیسی ہوگی، یعنی اپنے والد حضرت آدم ؑ کے قد و قامت کے مطابق ساٹھ ساٹھ ہاتھ اور اونچے ہوں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3327]
حدیث حاشیہ:

حضرت آدم ؑ کا پیدائشی قدر ساٹھ ہاتھ تھا۔
ان کی اولاد کا قد آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوا حتی کہ موجودہ صورت حال سامنے آئی لیکن ان کی اولاد جنت میں جائے گی۔
تو اصل قدوقامت پر لوٹا دیا جائے گا۔
ایک روایت میں ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت ؑ کو اس کی صورت پر پیدا کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاستيذان، حدیث: 6227)

اس حدیث سے ڈاردن کے نظریے کی تردید ہوتی ہے کہ انسان پہلے بندر کی شکل میں تھا آہستہ آہستہ اس نے انسانی شکل اختیار کی نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آدم ؑ پیدائش کے وقت اسی شکل و صورت میں تھے۔
چونکہ ان احادیث سے حضرت آدم ؑ اور ان کی اولاد کی پیدا ئش کا ذکر ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں یہاں بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3327