صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
1M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا ”اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک (قوم کو) جانشین بنانے والا ہوں“۔
حدیث نمبر: 3335
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی کوئی انسان ظلم سے قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے سب سے پہلے بیٹے (قابیل) کے نامہ اعمال میں بھی اس قتل کا گناہ لکھا جاتا ہے۔ کیونکہ قتل ناحق کی بنا سب سے پہلے اسی نے قائم کی تھی۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 3335]،
[صحيح مسلم 4379]

فقہ الحدیث:
➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔
➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 211   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616  
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔

(2)
ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2616   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2673]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے،
قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا،
اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2673   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3335  
3335. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ظلم سے ناحق قتل کیا جاتا ہے، اس کا کچھ وبال حضرت آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کی رسم ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3335]
حدیث حاشیہ:
انسان کا خون ناحق تمام انبیاءکی شریعتوں میں سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، انسان کسی بھی قوم، مذہب، نسل سے تعلق رکھتا ہو اس کا ناحق قتل ہر شریعت میں خاص طور پر شریعت اسلامی میں گناہ کبیرہ بتلایاگیا ہے۔
تعجب ہے ان معاندین اسلام پر جو واضح تشریحات کے ہوتے ہوئے اسلام پر ناحق خوں ریزی کا الزام لگاتے ہیں۔
اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر یہ جرم کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔
اسلام کی نگاہ میں وہ سخت مجرم ہے۔
چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ اولین طور پر اختیار کیا، اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی برابر ڈالا جائے گا ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3335   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3335  
3335. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ظلم سے ناحق قتل کیا جاتا ہے، اس کا کچھ وبال حضرت آدم ؑ کے پہلے بیٹے پر ضرور ہوتا ہے کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل ناحق کی رسم ڈالی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3335]
حدیث حاشیہ:

آدم ؑ کے پہلے بیٹے نے جو قتل نا حق کیا تھا اس کا ذکر قرآن مجید میں ہے۔
(المائدہ: 27)
بہر حال انسان کا خون ناحق تمام انبیاء علیہ السلام کی شریعتوں میں سنگین جرم قراردیا گیا ہے۔
اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر اس جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمے دار ہے۔
اسلام کی نظر میں وہ سخت مجرم ہے چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ سب سے پہلے اختیارکیا، لہٰذا اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی ڈالا جائےگا اور وہ اپنا حصہ ضرور حاصل کرے گا۔
ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔

واضح رہے کہ قیامت کے دن جو لوگ مختلف سزاؤں سے دوچار ہوں گے ان کے دو بنیادی سبب حسب ذیل ہیں۔
(ا)
جرم کی ابتدا۔
(ب)
ارتکاب جرم۔
حضرت آدم ؑ کے بیٹے قابیل کو قتل ناحق سے جو حصہ ملے گا وہ ابتدائےجرم کی وجہ سے ہوگا۔
ارتکاب جرم کی بنیاد پر نہیں ہوگا لہٰذا یہ سزا مندرجہ ذیل آیت کریمہ کے خلاف نہیں۔
﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ﴾ کوئی بوجھ اٹھانےوالا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائےگا۔
(فاطر: 35۔
18)

قیامت کے دن تو جو کرے گا وہی بھرے گا۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3335