صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
3M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے“ آخر سورت تک۔
حدیث نمبر: 3341
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أَحْمَدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَرَأَ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 مِثْلَ قِرَاءَةِ الْعَامَّةِ".
ہم سے نصر بن علی بن نصر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابواحمد نے خبر دی، انہیں سفیان نے انہیں ابواسحاق نے انہیں اسود بن یزید نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (آیت) «فهل من مدكر‏» مشہور قرآت کے مطابق (ادغام کے ساتھ) تلاوت فرمائی تھی۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3341  
3341. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کی تلاوت فرمائی جیسا کہ عام لوگوں کی قراءت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3341]
حدیث حاشیہ:
بعض نے مذکر ذال کے ساتھ پڑھا ہے۔
چونکہ اس روایت میں حضرت نوح ؑ کا ذکر ہے اس لیے اس حدیث کو یہاں لایا گیا ہے۔
حضرت آدم ؑ کے بعد حضرت نوح بہت عظیم رسول گزرے ہیں۔
قرآن مجید میں ان کا بیان کئی جگہ آیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3341   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3341  
3341. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کی تلاوت فرمائی جیسا کہ عام لوگوں کی قراءت ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3341]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح بنتی ہے کہ اس میں ایک آیت کا ذکر ہے جو حضرت نوح ؑ کی کشتی کی شان میں نازل ہوئی چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿وَلَقَد تَّرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ ہم نے اس کشتی کو لوگوں کی عبرت کے لیے باقی رکھا، کیا ہے کوئی اس سے نصیحت لینے والا۔
(القمر: 54۔
15)

بعض احادیث میں ہے کہ کشتی نوح ؑ کو اس امت کے پہلے لوگوں نے دیکھا ہے۔
واللہ أعلم۔

اس آیت کریمہ میں لفظ (مدکر)
ادغام اور دال کے ساتھ پڑھا گیاہے۔
یہ مشہور قراءت ہے اور اسے ادغام اور ذال کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔
یہ شاذ قراءت ہے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کہتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس لفظ کو ادغام اور دال کے ساتھ پڑھا تھا اور یہی لوگوں میں عام ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3341