صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
6M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ} شَدِيدَةٍ:
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحاقہ میں) فرمایا ”لیکن قوم عاد، تو انہیں ایک نہایت تیز تند آندھی سے ہلاک کیا گیا، جو بڑی غضبناک تھی“۔
قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَتَتْ عَلَى الْخُزَّانِ سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا سورة الحاقة آية 7 مُتَتَابِعَةً فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ سورة الحاقة آية 7 أُصُولُهَا فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ بَاقِيَةٍ سورة الحاقة آية 8 بَقِيَّةٍ.
‏‏‏‏ ابن عیینہ نے (آیت کے لفظ) «عاتية‏» کی تشریح میں کہا کہ ( «عتت على الخزان») یعنی وہ اپنے داروغہ فرشتوں کے قابو سے باہر ہو گئی جسے اللہ نے ان پر متواتر سات رات اور آٹھ دن تک مسلط کیا (آیت میں) لفظ «حسوما‏» بمعنی «متتابعة» ہے یعنی وہ پے در پے چلتی رہی (ایک منٹ بھی نہیں رکی) پس اگر تو اس وقت موجود ہوتا تو اس قوم کو وہاں یوں گرا ہوا دیکھتا کہ گویا وہ کھوکھلی کھجوروں کے تنے پڑے ہیں، سو کیا تجھ کو ان میں سے کوئی بھی بچا ہوا نظر آتا ہے۔