صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
6M. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ} شَدِيدَةٍ:
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الحاقہ میں) فرمایا ”لیکن قوم عاد، تو انہیں ایک نہایت تیز تند آندھی سے ہلاک کیا گیا، جو بڑی غضبناک تھی“۔
حدیث نمبر: 3345
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15".
ہم سے خالد بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے ان سے اسود نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ آیت «فهل من مدكر‏» کی تلاوت فرما رہے تھے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2937   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3345  
3345. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو یہ آیت پڑھنے سنا ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3345]
حدیث حاشیہ:
یہ آیت سورۃ قمر میں قوم عاد کے قصہ میں بھی آئی ہے۔
اس مناسبت سے یہ حدیث بیان کی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3345   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3345  
3345. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو یہ آیت پڑھنے سنا ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ کیا ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3345]
حدیث حاشیہ:
یہ آیت کریمہ قوم عاد کی ہلاکت کے واقعے کے ضمن میں بیان ہوئی ہے۔
امام بخاری ؒنے اسی مناسبت سے اس حدیث کو بیان کیا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ (18)
إِنَّا أَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحًا صَرْصَرًا فِي يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّ (19)
تَنزِعُ النَّاسَ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنقَعِرٍ (20)
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِي وَنُذُرِ (21)
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴾
قوم عاد نے جھٹلایا پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا؟ ہم نے ایک منحوس دن میں ان پر سناٹے کی آندھی چھوڑدی جو مسلسل چلی۔
وہ لوگوں کو یوں اکھاڑ کر پھینک رہی تھی جڑے اکھڑے ہوئے کھجوروں کے تنے ہوں پھر میرا عذاب اورڈرانا کیسا رہا؟ ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا پھر کیا ہے کوئی نصیحت ماننے والا۔
(القمر: 18، 22)
یہ عذاب ٹھنڈا یخ آندھی کا تھا جو مضبوط قلعوں میں گھس کر لوگوں کو پٹخ پٹخ کر زمین پر مارتی اور ان کی گردن توڑ کر رکھ دیتی تھی۔
أعا ذنااللہ منها۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3345