صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
8. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) فرمان کہ ”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا“۔
حدیث نمبر: 3352
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا رَأَى الصُّوَرَ فِي الْبَيْتِ لَمْ يَدْخُلْ حَتَّى أَمَرَ بِهَا فَمُحِيَتْ وَرَأَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام بِأَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ، فَقَالَ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ وَاللَّهِ إِنِ اسْتَقْسَمَا بِالْأَزْلَامِ قَطُّ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ایوب نے، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر اس وقت تک داخل نہ ہوئے جب تک وہ مٹا نہ دی گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں دیکھیں کہ ان کے ہاتھوں میں تیر (پانسے کے) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان پر بربادی لائے۔ واللہ ان حضرات نے کبھی تیر نہیں پھینکے۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2027  
´کعبہ کے اندر نماز کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2027]
فوائد ومسائل:

پانسے کے تیر یوں تھے کہ لکڑیاں سی ہوتیں۔
اور ان میں سے کچھ پر لکھا ہوتا تھا۔
(افعل) کام کرلو۔
اور کچھ پر لکھا ہوا تھا۔
(لاتفعل) مت کرو۔
اورکچھ خالی ہوتی تھیں۔
لوگ کسی اہم سفر یا کام کے موقع پر مجاور کعبہ کے پاس آتے۔
اور اس سے اپنا کام نہ کرنے یا کرنے کے متعلق پوچھتے تو وہ ان لکڑیوں کو ڈبے میں ڈال کرہلاتا اور کوئی ایک نکال کر جواب دیتا۔
کہ کرو یا نہ کرو۔
اگر خالی تیر نکلتا تودوباہ کرتا حتیٰ کہ کوئی جواب نکل آتا۔
سورۃ المائدہ میں ہے۔
  (وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ) (المائدہ۔
3)
  یہ بھی حرام ہے۔
کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔
دوسری جگہ فرمایا۔
<قرآن> (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ)(المائدہ۔
90)
  اے ایمان والو! شراب۔
جوا۔
بت۔
پانسے یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔
سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پائو

کعبہ کے اندر نماز پڑھنا حضر ت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان سے ثابت ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریمﷺ کےساتھ نہیں تھے۔
حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت کی بھی نفی ہے۔
مگرحضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان میں اثبات ہے۔
اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نفی کی توجیہ یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دعا تکبیر میں دیکھا تو خود بھی ایک طرف اسی عمل میں لگ گئے۔
جبکہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھنے لگے۔
اور انہوں نے دھیان نہیں کیا۔
جبکہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریمﷺ کے تمام اعمال کا جائزہ لیتے رہے نیز کمرے میں دروازہ بند ہونے کی وجہ سے اندھیرا بھی تھا تو اس لئے بھی صورت حال مخفی رہی۔
واللہ اعلم۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2027   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3352  
3352. حضرت ابن عباس ؓہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر داخل نہ ہوئے حتی کہ آپ کے حکم سے وہ مٹادی گئیں۔ پھر آپ اندر گئے تو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے ہاتھوں میں تیر دیکھے تو فرمایا: اللہ تعالیٰ قریش کو برباد کرے، اللہ کی قسم! ان حضرات نے کبھی قسمت آزمائی کے لیے تیر نہیں پھینکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3352]
حدیث حاشیہ:
یعنی ان بزرگوں نے فال نکالنے کے لیے کبھی تیر استعمال نہیں کئے، وہ ایسی بیہودہ حرکات سے خود ہی بیزار تھے۔
ایسے ہی وہ بزرگ بھی ہیں جن کی قبروں پر ڈھول تاشے بجائے جارہے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3352   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3352  
3352. حضرت ابن عباس ؓہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر داخل نہ ہوئے حتی کہ آپ کے حکم سے وہ مٹادی گئیں۔ پھر آپ اندر گئے تو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے ہاتھوں میں تیر دیکھے تو فرمایا: اللہ تعالیٰ قریش کو برباد کرے، اللہ کی قسم! ان حضرات نے کبھی قسمت آزمائی کے لیے تیر نہیں پھینکے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3352]
حدیث حاشیہ:

دور جاہلیت میں لوگ تیروں کے ذریعے سے جوا کھیلتے اورفال نکالتے تھے، اسے قرآنی اصطلاح میں (الاستسقام بالأزلام)
کہا گیا ہے۔
مشرکین عرب نے حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی تصویریں بنا کر ان کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کا تیردے دیا تھا تاکہ لوگوں کو یہ تآثر دیا جائے کہ ہمارے بزرگ بھی فال نکالنے کے لیے تیر استعمال کرتے تھے۔
یہ حرکت دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
پانسہ بنانا، اس سے جوا کھیلنا یافال نکالنا کسی بھی پیغمبر کے شایان شان نہیں ہے۔
وہ ایسی بے ہودہ حرکات سے خود ہی بے زارتھے، ایسے ہی وہ بزرگ جن کی قبروں پر آج ڈھول تاشے بجائے جاتے ہیں۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بطور معبود کسی بت کو پوجاجائے یا کسی نبی، ولی کی قبر یا تصویر یامجسمے کو، شرک میں دونوں ایک جیسے ہیں۔
اب جو لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں جس شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے اس سے مراد بت پرستی ہے۔
اس کہانی کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے۔

امام بخاری ؒنے ان احادیث سے سیدنا ابراہیم ؑ کی سیرت بیان کی ہے کہ ان کاتیروں کے ذریعے سے قسمت آزمائی کرناکفار مکہ کی طرف سے ان پر بے بنیاد افترا ہے۔
آپ اس قسم کہ آلائش سے پاک تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3352