صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
14. بَابُ: {أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ} :
باب: (یعقوب علیہ السلام کا بیان) اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یوں فرمانا کہ ”کیا تم لوگ اس وقت موجود تھے جب یعقوب کی موت حاضر ہوئی آخر آیت «ونحن له مسلمون» تک۔
ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
حدیث نمبر: 3374
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ سَمِعَ الْمُعْتَمِرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ، قَالَ: أَكْرَمُهُمْ أَتْقَاهُمْ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَخِيَارُكُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم نے معتمر بن سلیمان سے سنا ‘ انہوں نے عبداللہ عمری سے ‘ انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: سب سے زیادہ شریف کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو سب سے زیادہ متقی ہو ‘ وہ سب سے زیادہ شریف ہے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے سوال کا مقصد یہ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر سب سے زیادہ شریف یوسف نبی اللہ بن نبی اللہ (یعقوب) بن نبی اللہ (اسحاق) بن خلیل اللہ (ابراہیم علیہ السلام) تھے۔ صحابہ نے عرض کیا: ہمارے سوال کا مقصد یہ بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ عرب کے شرفاء کے بارے میں پوچھنا چاہتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر جاہلیت میں جو لوگ شریف اور اچھے عادات و اخلاق کے تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی شریف اور اچھے سمجھے جائیں گے جب کہ وہ دین کی سمجھ بھی حاصل کریں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3374  
3374. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ سے عرض کیا گیا: لوگوں میں سے سب سے زیادہ مکرم کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ان میں زیادہ معزز و محترم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہو۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم آپ سے یہ نہیں پوچھتے۔ آپ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ مکرم یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ہیں۔ لوگوں نے کہا: ہم آپ سے اس کے متعلق بھی نہیں پوچھ رہے۔ (ہمارا مقصد یہ بھی نہیں۔) تو آپ نے فرمایا: تم خاندان عرب کے متعلق پوچھ رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: تم میں سے جو جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ دین میں فقاہت حاصل کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3374]
حدیث حاشیہ:
روایت میں حضرت یعقوب ؑ کا ذکر آیا ہے یہی وجہ مناسبت باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3374   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3374  
3374. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی ﷺ سے عرض کیا گیا: لوگوں میں سے سب سے زیادہ مکرم کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ان میں زیادہ معزز و محترم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہو۔ انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم آپ سے یہ نہیں پوچھتے۔ آپ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ مکرم یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ہیں۔ لوگوں نے کہا: ہم آپ سے اس کے متعلق بھی نہیں پوچھ رہے۔ (ہمارا مقصد یہ بھی نہیں۔) تو آپ نے فرمایا: تم خاندان عرب کے متعلق پوچھ رہے ہو؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: تم میں سے جو جاہلیت میں اچھے تھے وہ اسلام میں بھی اچھے ہیں بشرطیکہ وہ دین میں فقاہت حاصل کریں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3374]
حدیث حاشیہ:

لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے عرب کے خاندان کے متعلق پوچھا کہ ان میں معزز کون سا خاندان ہے؟ کیونکہ لوگ ان کی طرف خود کو منسوب کرتے تھے اور آپ میں اسے فخر کا ذریعہ خیال کرتے تھے۔

ان خاندان کو معاون اس لیے کہا کہ ان میں مختلف استعداد قابلیت پائی جاتی ہے جیسا کہ کانوں میں نفیس اور غیر نفیس دونوں قسم کے جواہر ہوتے ہیں یا انھیں کانوں سے تشبیہ دی کہ وہ شرف و عزت کے محل ہیں جس طرح کانوں میں مختلف جواہرات پائے جاتے ہیں۔
(فتح الباري: 502/6)

اس حدیث کی مزید تشریح قبل ازیں حدیث 3358۔
میں ملاحظہ کریں۔
اس حدیث میں حضرت یوسف ؑ کا نسب نامہ بیان ہوا ہے کہ وہ یعقوب کے بیٹے ہیں نیز اس میں صراحت ہے کہ بیٹا، باپ، دادا اور پردادا چاروں اللہ تعالیٰ کے نبی ہیں۔
علیه السلام۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3374