صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا} :
باب: (قوم ثمود اور صالح علیہ السلام کا بیان) اللہ پاک کا (سورۃ الاعراف میں) فرمانا ”ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا“۔
حدیث نمبر: 3381
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
مجھ سے عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا ‘ انہوں نے یونس سے سنا ‘ انہوں نے زہری سے ‘ انہوں نے سالم سے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں ان لوگوں کی بستی سے گزرنا پڑے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تو روتے ہوئے گزرو۔ کہیں تمہیں بھی وہ عذاب آ نہ پکڑے جس میں یہ ظالم لوگ گرفتار کئے گئے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3381  
3381. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں کے مقامات میں مت جاؤ جنھوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا، ہاں وہاں سے گریہ و زاری کرتے ہوئے گزرجاؤ، مبادا تمھیں وہ مصیبت پہنچے جس سے وہ دو چار ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3381]
حدیث حاشیہ:
اگر چہ یہ حدیث تمام مطلق بدکرداروں کو شامل ہے مگر آپ نے یہ حدیث اس وقت فرمائی جب آپ حجر پر سے گزرے جہاں ثمود کی قوم بستی تھی جیسے پچھلی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3381   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3381  
3381. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان لوگوں کے مقامات میں مت جاؤ جنھوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا، ہاں وہاں سے گریہ و زاری کرتے ہوئے گزرجاؤ، مبادا تمھیں وہ مصیبت پہنچے جس سے وہ دو چار ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3381]
حدیث حاشیہ:
یہ احادیث تمام بد کرداروں کو شامل ہیں اگرچہ آپ نے یہ حکم اس وقت دیا جب آپ مقام حجر سے گزرے تھے جو قوم ثمود کا مسکن تھا بہر حال اللہ کے عذاب سے ڈرتے رہنا چاہیے اور شریعت کی مخالفت کرنے والوں کی صحبت سے بچ کر رہنا چاہیے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ کرام ؓ کو ایسے ظلم پیشہ لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے روکا بلکہ آپ نے وہاں کے کنوؤں کا پانی استعمال کرنے سے بھی منع فرما دیا اور اس پانی سے جو آٹا گوندھا گیا تھا اسے بھی جانوروں کو ڈال دینے کا حکم دیا۔
واللہ المستعان۔
تنبیہ:
صحیح بخاری کے درسی نسخے میں مذکورہ عنوان اور اس کے تحت ذکر کردہ احادیث حضرت لوط ؑ کے تذکرے کے بعد ہیں وہ مقام اس عنوان اور احادیث کے لیے بالکل غیر موزوں اور نامناسب تھا۔
چونکہ قرآن کریم میں سیدنا نوح ؑ کے بعد حضرت ہود ؑ اور ان کے بعد حضرت صالح ؑ کا ذکر ہے اسی ترتیب کے مطابق ہم نے حضرت صالح ؑ کے ذکر کو درج کیا ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے بھی اسی ترتیب کو ملحوظ رکھا ہے اور اس پر ایک نوٹ لکھا ہے۔
(فتح الباري: 460/6)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3381