صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
45. بَابُ: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ} :
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور (وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا“۔
{يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ} يُقَالُ يَكْفُلُ يَضُمُّ، كَفَلَهَا ضَمَّهَا، مُخَفَّفَةً لَيْسَ مِنْ كَفَالَةِ الدُّيُونِ وَشِبْهِهَا.
‏‏‏‏ اے مریم! اپنے رب کی عبادت کرتی رہ اور سجدہ کرتی رہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ، یہ (واقعات) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم تیرے اوپر وحی کر رہے ہیں اور تو ان لوگوں کے پاس نہیں تھا جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کو پالے اور تو نہ اس وقت ان کے پاس تھا جب وہ آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ «يكفل» «يضم» کے معنی میں بولتے ہیں، یعنی ملا لیوے۔ «كفلها» یعنی «ضمها» ملا لیا (بعض قراتوں میں) تخفیف کے ساتھ ہے۔ یہ وہ کفالت ہے جو قرضوں وغیرہ میں کی جاتی ہے یعنی ضمانت وہ دوسرا معنی ہے۔
حدیث نمبر: 3432
حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ".
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، ان سے ہشام، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ ہیں (رضی اللہ عنہا)۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3432  
3432. حضر ت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: دنیا کی عورتوں میں سے سب سے بہتر مریم ؑ بنت عمران ہیں۔ اورسب خواتین سے بہتر حضرت خدیجہ ؓ ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3432]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔
(النمل: 44)
حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔
نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔
(السنن الکبری للنسائی: 93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت)
نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔
(المستدرك علی الصحیحین: 164/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3432