صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
46. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {إِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ آل عمران میں) فرمانا ”جب فرشتوں نے کہا اے مریم!“ سے آیت «فإنما يقول له كن فيكون‏» تک۔
يُبَشِّرُكِ سورة آل عمران آية 45 وَيَبْشُرُكِ وَاحِدٌ وَجِيهًا سورة آل عمران آية 45 شَرِيفًا وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: المَسِيحُ: الصِّدِّيقُ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْكَهْلُ الْحَلِيمُ وَالْأَكْمَهُ مَنْ يُبْصِرُ بِالنَّهَارِ وَلَا يُبْصِرُ بِاللَّيْلِ وَقَالَ غَيْرُهُ مَنْ يُولَدُ أَعْمَى.
‏‏‏‏ «يبشرك‏» اور «ويبشرك» (مزید اور مجرد) دونوں کے ایک معنی ہیں۔ «وجيها‏» کا معنی شریف۔ ابراہیم نخعی نے کہا «مسيح» «صديق‏.‏» کو کہتے ہیں۔ مجاہد نے کہا «كهلا‏» کا معنی برباد۔ «أكمه» جو دن کو دیکھے، پر رات کو نہ دیکھے۔ یہ مجاہد کا قول ہے۔ اوروں نے کہا «أكمه» کے معنی مادر زاد اندھے کے ہیں۔
حدیث نمبر: 3433
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى سَائِرِ الطَّعَامِ كَمَلَ مِنَ الرِّجَالِ كَثِيرٌ وَلَمْ يَكْمُلْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ وَآسِيَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، انہوں نے کہا ہم کہ میں نے مرہ ہمدانی سے سنا۔ وہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ مردوں میں سے تو بہت سے کامل ہو گزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3433  
3433. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عورتوں پر حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ اور مردوں میں سے تو بہت کامل ہوگزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم ؑ بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3433]
حدیث حاشیہ:

یہ حدیث پہلے بھی گزرچکی ہے۔
واضح رہے کہ ثرید کی فضیلت باقی کھانوں پر اس لیے ہے کہ اس میں غذائیت، لذت، طاقت اور چبانے میں سہولت ہوتی ہے، نیز یہ زودہضم ہوتا ہے۔

اس حدیث سے حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت اور برتری ثابت ہوتی ہے۔
آپ حسن خلق، شیریں کلام اور رائے کی پختگی میں درجہ کمال کو پہنچی ہوئی تھیں۔

اس حدیث میں کمال سے مراد ولایت کا آخری درجہ ہے جو نبوت سے نیچے ہوتا ہے کیونکہ نبوت صرف مردوں کے لیے ہے کوئی عورت منصب نبوت پر فائز نہیں ہوئی اگرچہ ابو الحسن اشعری سے منقول ہے کہ چھ عورتیں نبیہ ہیں:
حوا،سارہ، ام موسیٰ، ہاجرہ، آسیہ اور مریم ؑ، لیکن ان کا موقف اجماع امت کے خلاف ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3433