سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب -- فضائل و مناقب اور معائب و نقائص

قریش کی فضیلت
حدیث نمبر: 3376
-" إن قريشا أهل أمانة، لا يبغيهم العثرات أحد إلا كبه الله عز وجل لمنخريه".
زید بن عبدالرحمٰن بن سعید بن عمرو بن نفیل، جن کا بنو عدی قبیلہ سے تعلق ہے، اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں کچھ قریشی جوانوں سمیت سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اس وقت وہ نابینا ہو چکے تھے۔ ہم نے دیکھا کہ چھت کے ساتھ ایک رسی لٹک رہی تھی اور اس کے سامنے روٹیاں یا ان کے ٹکڑے پڑے تھے۔ جب کوئی مسکین کھانا مانگتا ہے تو سیدنا جابر ایک ٹکڑا اٹھاتے، رسی کو پکڑ کر اس کی رہنمائی میں مسکین تک پہنچتے، اسے وہ ٹکڑا تھماتے اور رسی کی رہنمائی میں ہی واپس آ کر بیٹھ جاتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ آپ کو صحت و عافیت سے نوازے، ہم یہ ٹکڑا (‏‏‏‏آسانی سے) مسکین کو پکڑا سکتے تھے (‏‏‏‏آپ نے ہمیں کہہ دینا تھا، خود کیوں تکلیف کی ہے)۔ انہوں نے کہا: دراصل میں اجر و ثواب کی نیت سے چل کر گیا ہوں، پھر کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حدیث بیان نہ کروں، جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سے خود سنی؟ ہم نے کہا: کیوں نہیں، (‏‏‏‏ضرور بیان کیجئیے)۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ بیشک قریشی امانت والے ہیں، جو آدمی ان کے عیوب کی ٹوہ میں پڑ جائے گا، اللہ تعالیٰ اسے نتھنوں کے بل (‏‏‏‏اوندھے منہ) گرا دے گا۔