صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
48. بَابُ: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} :
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(اس) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی“۔
حدیث نمبر: 3441
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَا، وَاللَّهِ مَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِعِيسَى أَحْمَرُ وَلَكِنْ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ، قُلْتُ: مَنْ هَذَا، قَالُوا: هَذَا الدَّجَّالُ وَأَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا ابْنُ قَطَنٍ" قَالَ الزُّهْرِيُّ: رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ هَلَكَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ.
ہم سے احمد بن محمد مکی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا، کہا کہ مجھ سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ہرگز نہیں۔ اللہ کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں یہ نہیں فرمایا تھا کہ وہ سرخ تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ میں نے خواب میں ایک مرتبہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے اپنے کو دیکھا، اس وقت مجھے ایک صاحب نظر آئے جو گندمی رنگ لٹکے ہوئے بال والے تھے، دو آدمیوں کے درمیان ان کا سہارا لیے ہوئے اور سر سے پانی صاف کر رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ تو فرشتوں نے جواب دیا کہ آپ ابن مریم علیہما السلام ہیں۔ اس پر میں نے انہیں غور سے دیکھا تو مجھے ایک اور شخص بھی دکھائی دیا جو سرخ، موٹا، سر کے بال مڑے ہوئے اور داہنی آنکھ سے کانا تھا، اس کی آنکھ ایسی دکھائی دیتی تھی جیسے اٹھا ہوا انار ہو، میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس سے شکل و صورت میں ابن قطن بہت زیادہ مشابہ تھا۔ زہری نے کہا کہ یہ قبیلہ خزاعہ کا ایک شخص تھا جو جاہلیت کے زمانہ میں مر گیا تھا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3441  
3441. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق نہیں فرمایا کہ وہ سرخ رنگ کے تھے بلکہ آپ نے یہ فرمایاتھا: اس وقت جب میں بحالت خواب کعبہ کا طواف کررہاتھا تو اچانک دیکھا کہ ایک آدمی گندمی رنگ کا ہے جس کے بال سیدھے ہیں اور وہ دوآدمیوں کے درمیان چل رہاہے اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابن مریم ؑ ہیں۔ میں پیچھے مڑکر دیکھنے لگا تو مجھے ایک اور شخص نظر آیا جو سرخ رنگ، فربہ جسم اورپیچ دار (گھنگریالے)بالوں والا، دائیں آنکھ سے کانا گویا اس کی آنکھ ایک پھولا ہوا انگور ہے۔ میں نے کہا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ دجال ہے۔ دو لوگوں میں ابن قطن (کافر) سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا۔ امام زہری ؒنے کہا: ابن قطن قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا جو دور جاہلیت میں مرگیاتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3441]
حدیث حاشیہ:
جس روایت میں حضرت عیسیٰ ؑ کی نسبت جعد کا لفظ آیا ہےتو اس کےمعنی گھونگھریالے با ل والے نہیں ہیں، ورنہ یہ حدیث اس کی مخالف ہوگی۔
اسی لیے ہم نے جعد کےمعنی اس حدیث میں کٹھے ہوئےجسم کےگئے ہیں اور مطابقت اس طرح بھی سکتی ہےکہ خفیف گھونگربال تیل ڈالنے یا پانی سےبھگونے یا گفتگو کرنے سےسیدھے ہوجاتے ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3441   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3441  
3441. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق نہیں فرمایا کہ وہ سرخ رنگ کے تھے بلکہ آپ نے یہ فرمایاتھا: اس وقت جب میں بحالت خواب کعبہ کا طواف کررہاتھا تو اچانک دیکھا کہ ایک آدمی گندمی رنگ کا ہے جس کے بال سیدھے ہیں اور وہ دوآدمیوں کے درمیان چل رہاہے اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابن مریم ؑ ہیں۔ میں پیچھے مڑکر دیکھنے لگا تو مجھے ایک اور شخص نظر آیا جو سرخ رنگ، فربہ جسم اورپیچ دار (گھنگریالے)بالوں والا، دائیں آنکھ سے کانا گویا اس کی آنکھ ایک پھولا ہوا انگور ہے۔ میں نے کہا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ دجال ہے۔ دو لوگوں میں ابن قطن (کافر) سے زیادہ مشابہت رکھتا تھا۔ امام زہری ؒنے کہا: ابن قطن قبیلہ خزاعہ کا ایک آدمی تھا جو دور جاہلیت میں مرگیاتھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3441]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسیٰ ؑ کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
وہ سرخ رنگ کے تھے جبکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے انکار کرتے ہیں ممکن ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق ان الفاظ میں نہ سنا ہو یا سننے کے بعد سہو ونسیان کا شکار ہوگئے ہوں۔
حافظ ابن حجر ؒ نے دونوں روایات کو اس طرح جمع کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ خالص سرخ رنگ کے نہ تھے بلکہ اس میں سفیدی بھی تھی کیونکہ عرب کے ہاں احمر اس سفید آدمی کو کہتے ہیں جس میں رنگ کی ملاوٹ ہو اور آدم،گندم گوں رنگ والے کو کہا جاتا ہے۔
بلکہ ایک روایت میں صراحت ہے کہ آپ کے رنگ میں سرخ اور سفید کی جھلک تھی۔
(سنن أبي داود، الملاحم، حدیث: 4324 و فتح الباري: 593/6)

ابن قطن کا نام عبدالعزیٰ بن قطن بن عمرو بن جندب ہے اور اس کی ماں کا نام ہالہ بنت خویلد ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3441