سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

علامات قیامت
حدیث نمبر: 3567
-" والذي نفسي بيده لا تقوم الساعة حتى يكلم السباع الإنس ويكلم الرجل عذبة سوطه وشراك نعله ويخبره فخذه بما حدث أهله بعده".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک بھیڑئیے نے بکری پر حملہ اور اس کو پکڑ لیا۔ چرواہا نے اس کا تعاقب کیا اور اس سے بکری چھین لی۔ بھیڑیا پچھلی ٹانگوں کو زمین پر پھیلا کر اور اگلی ٹانگوں کو کھڑا کر کے اپنی دم پر بیٹھ گیا اور کہنے لگا: کیا تو اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا؟ اللہ نے مجھے جو رزق عطا کیا تھا، تو نے وہ چھین لیا ہے؟ چرواہا کہنے لگا: ہائے تعجب! بھیڑیا ہے، اپنی دم پر بیٹھا ہے اور انسانوں کی طرح گفتگو کر رہا ہے۔ اتنے میں بھیڑیا پھر بولا اور کہنے لگا: کیا میں تجھے اس سے تعجب انگیز بات نہ بتلاؤں؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یثرب (‏‏‏‏مدینہ) میں آ چکے ہیں اور ماضی کی خبریں بتاتے ہیں۔ (‏‏‏‏یہ سن کر) چرواہا اپنی بکریوں کو ہانکتے ہانکتے مدینہ میں داخل ہوا، بکریوں کو کسی گوشے میں جمع کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور لوگوں کو جمع کرنے کے لیے «الصلاة جامعة» کی صدا بلند کی گئی، (‏‏‏‏لوگ جمع ہو گئے اور) آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور چرواہے کو سارا واقعہ بیان کرنے کا حکم فرمایا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا: اس نے سچ کہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت کے برپا ہونے سے پہلے درندے لوگوں سے باتیں کریں گے، آدمی اپنی لاٹھی کی نوک اور جوتے کے تسمے سے ہم کلام ہو گا اور اس کی ران اسے بتلائے گی کی اس کی بیوی نے اس کے بعد کیا کچھ کیا۔