سلسله احاديث صحيحه
الفتن و اشراط الساعة والبعث -- فتنے، علامات قیامت اور حشر

قصہ یاجوج و ماجوج
حدیث نمبر: 3661
-" يفتح يأجوج ومأجوج، يخرجون على الناس كما قال الله عز وجل: * (من كل حدب ينسلون) * فيغشون الأرض وينحاز المسلمون عنهم إلى مدائنهم وحصونم، ويضمون إليهم مواشيهم، ويشربون مياه الأرض، حتى أن بعضهم ليمر بالنهر فيشربون ما فيه حتى يتركوه يبسا، حتى إن من بعدهم ليمر بذلك النهر فيقول: قد كان هاهنا ماء مرة! حتى إذا لم يبق من الناس إلا أحد في حصن أو مدينة قال قائلهم: هؤلاء أهل الأرض قد فرغنا منهم، بقي أهل السماء! قال: ثم يهز أحدهم حربته، ثم يرمي بها إلى السماء، فترجع مختضبة دما للبلاء والفتنة. فبينا هم على ذلك إذا بعث الله دودا في أعناقهم كنغف الجراد الذي يخرج في أعناقهم، فيصبحون موتى لا يسمع لهم حس. فيقول المسلمون: ألا رجل يشري نفسه فينظر ما فعل هذا العدو، قال: فيتجرد رجل منهم لذلك محتسبا لنفسه قد أظنها على أنه مقتول، فينزل، فيجدهم موتى، بعضهم على بعض، فينادي: يا معشر المسلمين: ألا أبشروا، إن الله قد كفاكم عدوكم فيخرجون من مدائنهم وحصونهم، ويسرحون مواشيهم، فما يكون لها رعي إلا لحومهم، فتشكر عنه كأحسن ما تشكر عن شيء من النبات أصابته قط".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاجوج ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ لوگوں پر نکل پڑیں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ‏‏‏‏ وہ ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔ (‏‏‏‏سورہ انبیاء: ۹۶) وہ زمین میں پھیل جائیں گے، مسلمان ان سے بچنے کے لیے اپنے شہروں اور قلعوں میں سمٹ جائیں گے اور اپنے مویشی اپنے ساتھ لے جائیں گے۔ یاجوج ماجوج زمین کا پانی پی جائیں گے، (‏‏‏‏اور اتنا پانی پئیں گے کہ) ان کے بعض افراد ایک نہر کے پاس سے گزریں گے اور وہ اس کا سارا پانی پی جائیں گے اور نہر خشک ہو جائے گی۔ جب ان کے بعد والوں کی وہاں سے گزر ہو گا تو وہ کہیں گے کہ کسی دور میں یہاں پانی ہوتا تھا۔ جب قلعوں یا شہروں میں پناہ گزین لوگوں کے علاوہ کوئی اور انسان نہیں بچے گا (‏‏‏‏جو انہیں نظر آ سکے) تو وہ کہیں گے: یہ تھے اہل زمین، (‏‏‏‏ان کا قصہ تو تمام ہو چکا) ہم ان سے فارغ ہو گئے ہیں، اب اہل آسمان باقی ہیں۔ (‏‏‏‏ان پر غلبہ پانے کی سوچنی چاہیئے) سو ان کا ایک فرد نیزے کو قدرے زور سے حرکت دے گا اور آسمان کی طرف پھینکے گا، وہ خون آلود لوٹے گا، یہ ان کے لیے ابتلاء و آزمائش اور فتنہ و فساد کا سبب بنے گا۔ اسی حالت پر ہوں گے اچانک اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ٹڈی کی طرح کا کیڑا پیدا کر دیں گے، جس کی وجہ سے وہ سب کے سب مر جائیں اور ان کی طرف سے کوئی آہٹ سنائی نہیں دے گی۔ مسلمان کہیں گے: کیا کوئی آدمی ایسا ہے جو اپنے حق میں خطرہ مول لے کر دیکھے کہ دشمن کیا کر رہے ہیں؟ ایک آدمی اجر و ثواب کی نیت سے باہر نکلے گا، اس کو اپنے بارے میں یہی گمان ہو گا کہ وہ قتل کر دیا جائے گا۔ وہ (‏‏‏‏اپنے قلعے یا شہر سے) نیچے اترے گا اور انہیں مرا ہوا پائے گا، ان کے لاشے ایک دوسرے پر پڑے ہوں گے۔ وہ پکارے گا: مسلمانوں کی جماعت! ذرا غور سے! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمہیں دشمنوں سے کفایت کیا ہے۔ وہ اپنے قلعوں اور شہروں سے نکلیں گے، اپنے مویشیوں کو چرائیں گے، ان کے گوشت کے علاوہ ان کا کوئی اور چارہ نہیں ہو گا، وہ گوشت کھا کر اتنے موٹے تازے ہو جائیں گے، جتنا کہ وہ بہترین چارہ کھا کر ہوتے تھے۔