صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ -- کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
54. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3473
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَعَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ، فَقَالَ: أُسَامَةُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطَّاعُونُ رِجْسٌ أُرْسِلَ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا يُخْرِجْكُمْ إِلَّا فِرَارًا مِنْهُ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر اور عمر بن عبیداللہ کے مولیٰ ابوالنضر نے، ان سے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے بیان کیا اور انہوں نے (عامر نے) اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے یہ پوچھتے سنا تھا کہ طاعون کے بارے میں آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاعون ایک عذاب ہے جو پہلے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ایک گزشتہ امت پر بھیجا گیا تھا۔ اس لیے جب کسی جگہ کے متعلق تم سنو (کہ وہاں طاعون پھیلا ہوا ہے) تو وہاں نہ جاؤ۔ لیکن اگر کسی ایسی جگہ یہ وبا پھیل جائے جہاں تم پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو۔ ابوالنضر نے کہا یعنی بھاگنے کے سوا اور کوئی غرض نہ ہو تو مت نکلو۔
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 435  
´طاعون کافروں اور نافرمانوں کے لئے عذاب اور مؤمنوں کے لئے رحمت ہے`
«. . . عن عامر بن سعد بن ابى وقاص عن ابيه انه سمعه يسال اسامة بن زيد: ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول فى الطاعون؟ فقال اسامة بن زيد: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الطاعون رجز ارسل على طائفة من بني إسرائيل او على من كان قبلكم. فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوا عليه وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه. قال مالك: قال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرارا منه . . .»
. . . عامر بن سعد بن ابی وقاص رحمہ اللہ نے اپنے ابا (سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) کو سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھتے ہوئے سنا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک عذاب (بیماری) ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا تھا۔ پس اگر تمہیں کسی علاقے میں اس (طاعون) کی خبر ملے تو وہاں نہ جاؤ اور اگر وہ (طاعون) تمہارے علاقے میں آ جائے تو راہ فرار اختیار کرتے ہوئے وہاں سے باہر نہ نکلو۔ مالک نے کہا: ابوالنضر نے (عامر سے روایت میں) کہا: یہ تمہیں راہ فرار پر مجبور کر کے نکال نہ دے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 435]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3473، ومسلم 2218، من حديث مالك به]

تفقه
➊ طاعون کافروں اور نافرمانوں کے لئے عذاب ہے اور مؤمنوں کے لئے رحمت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«أَنَّهُ عَذَابٌ يَبْعَثُهُ اللهُ عَلَى مَنْ يَّشَاءُ وَأَنَّ اللهَ جَعَلَهُ رَحْمَةً لِلْمُؤْمِنِيْنَ، لَيْسَ مِنْ أَحَدٍ يَقَعُ الطَّاعُوْنُ فَيَمْكُثُ فِيْ بَلَدِهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يُصِيْبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللهُ لَهُ إِلَّا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ شَهِيْدٍ»
یہ عذاب ہے جسے اللہ جس پر چاہتا ہے بھیج دیتا ہے اور اللہ نے اسے مؤمنوں کے لئے رحمت بنایا ہے، جو شخص بھی طاعون میں مبتلا ہوتا ہے پھر اپنے علاقے میں صبر و شکر اور نیت ثواب سے ٹھہرا رہتا ہے، وہ جانتا ہے کہ اس پر صرف وہی مصیبت آتی ہے جو اللہ نے اس کے لئے (تقدیر میں) لکھ رکھی ہے تو اسے شہید کا اجر ملتا ہے۔ [صحيح بخاري: 3474]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«الطاعون شهادة لكل مسلم»
طاعون ہر مسلمان کے لئے شہادت ہے۔ [صحيح بخاري: 2830 و صحيح مسلم: 1916]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 87   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1065  
´طاعون سے بھاگنے کی کراہت کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کا ذکر کیا، تو فرمایا: یہ اس عذاب کا بچا ہوا حصہ ہے، جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ ۱؎ پر بھیجا گیا تھا جب کسی زمین (ملک یا شہر) میں طاعون ہو جہاں پر تم رہ رہے ہو تو وہاں سے نہ نکلو ۲؎ اور جب وہ کسی ایسی سر زمین میں پھیلا ہو جہاں تم نہ رہتے ہو تو وہاں نہ جاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1065]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس گروہ سے مراد وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ نے بیت المقدس کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونے کاحکم دیا تھا لیکن انھوں نے مخالفت کی،
اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے فرمایا ﴿فأرسلنا عليهم رجزاً من السماء'آیت میں'رجزاً من السماء﴾ سے مرادطاعون ہے چنانچہ ایک گھنٹہ میں ان کے بڑے بوڑھوں میں سے 24ہزارلوگ مرگئے۔

2؎:
کیونکہ وہاں سے بھاگ کرتم نہیں بچ سکتے اس سے بچاؤکا راستہ توبہ واستغفارہے نہ کہ وہاں سے چلے جانا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1065   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3473  
3473. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید ؓسے پوچھا: کیاآپ نے رسول اللہ ﷺ سےمرض طاعون کے متعلق کچھ سناہے؟ حضرت اسامہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا تھا، لہذا جب تم سنو کہ کسی ملک میں طاعون کی وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب اس ملک میں پھیلے جہاں تم رہتے ہوتو وہاں سے بھاگ کر نہ جاؤ۔ راوی حدیث ابو نضر نے کہا: صرف طاعون سے بھاگنے کی نیت سے نہ نکلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3473]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہواکہ تجارت، سود اگری، جہاد یا دوسری غرضوں کےلیے طاعون زدہ مقامات سے نکلنا جائز ہے۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سےمنقول ہےکہ وہ طاعون کےزمانےمیں اپنے بیٹوں کو دیہات میں روانہ کردیتے۔
حضرت عمروبن عاص نےکہا جب طاعون آئے توپہاڑوں کی کھائیوں، جنگلوں، پہاڑوں کی چوٹیوں میں پھیل جاؤ۔
شاید ان صحابہ کویہ حدیث نہ پہنچی ہوگی۔
حضرت عمر شام کوجارہےتھےمعلوم ہواکہ وہاں طاعون ہے، واپس لوٹ آئے۔
لوگوں نے کہا اللہ کی تقدیر سےبھاگتےہیں۔
حضر ت عمر نے جواب دیا کہ ہم اللہ ک تقدیر ہی کی طرف بھاگ رہےہیں۔
طاعون میں پہلے شدید بخار ہوتا ہےپھر بغل یاگردن میں گلٹی نکلتی ہے اور آدمی مرجاتا ہے۔
طاعون کی موت شہادت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3473   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3473  
3473. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓسے روایت ہے، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید ؓسے پوچھا: کیاآپ نے رسول اللہ ﷺ سےمرض طاعون کے متعلق کچھ سناہے؟ حضرت اسامہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا تھا، لہذا جب تم سنو کہ کسی ملک میں طاعون کی وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب اس ملک میں پھیلے جہاں تم رہتے ہوتو وہاں سے بھاگ کر نہ جاؤ۔ راوی حدیث ابو نضر نے کہا: صرف طاعون سے بھاگنے کی نیت سے نہ نکلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3473]
حدیث حاشیہ:

طاعون ایک وبائی مرض ہے جو سخت درد ناک اور جلن کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے بغلوں میں ورم آتا ہے پھر چاروں اطراف سیاہ سبز ہو جاتی ہیں۔
دل گھبراتا ہے قے آنا شروع ہو جاتی ہے بالآخر اس سے انسان کی موت واقع ہو جاتی ہے بنی اسرائیل پر عذاب کی شکل میں اس کا ظہور ہوا البتہ اس امت کے لیے گناہوں کا کفارہ ہے۔

حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جس جگہ طاعون پھیلا ہو وہاں سے کسی دوسری جگہ راہ فراراختیار کرتے ہوئےنہیں جانا چاہیے البتہ بغرض تجارت حصول علم اور جہاد وغیرہ کے لیے نکلنا جائز ہے راوی حدیث ابو نضر کی روایت کا مفہوم یہ ہے کہ جب تمہارا نکلنا صرف طاعون سے فرار کے لیے ہو تو وہاں سے مت نکلو۔
یعنی جس نکلنے سے منع کیا گیا ہے وہ محض فرار کے طور پر وہاں سے بھاگنا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3473